سوال:
غیرقانونی طور پر میں نے بغیر اجازت کے انٹرنیٹ ڈیٹا چرایا ہے، اب میں اس کا ازالہ کیسے کروں، جبکہ مجھے ان لوگوں کا پتہ بھی نہیں ہے، جن کا چرایا ہے؟ برہ کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: کسی دوسرے شخص کا انٹرنیٹ ڈیٹا (internet data) اس کی صریح اجازت یا رضامندی کے بغیر استعمال کرنا جائز نہیں ہے، لہذا جن لوگوں کا انٹرنیٹ ڈیٹا (internet data) بلا اجازت استعمال کیا ہے، اگر وہ معلوم نہ ہوں اور نہ ہی ان کے ورثاء معلوم ہوں، تو ایسی صورت میں استعمال شدہ انٹرنیٹ ڈیٹا (internet data) کى مالیت کا حساب لگا کر اتنے پیسوں کو اصل مالک کی طرف سے کسى مستحق کو وہ پیسے صدقہ کر دیے جائیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوۃ المصابیح: (باب الغصب و العاریۃ، رقم الحدیث: 2946، ط: مکتبۃ البشری)
عن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ألا تظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه». رواه البيهقي في شعب الإيمان والدارقطني في المجتبى
مجلة الأحكام العدلية: (المادة: 96، ص: 27، ط: نور محمد)
"لَا يَجُوزُ لِأَحَدٍ أَنْ يَتَصَرَّفَ فِي مِلْكِ الْغَيْرِ بِلَا إذْنِهِ".
الهداية: (كتاب اللقطة، 418/2، ط: دار إحياء التراث العربي)
قال: "فإن جاء صاحبها وإلا تصدق بها " إيصالا للحق إلى المستحق وهو واجب بقدر الإمكان وذلك بإيصال عينها عند الظفر بصاحبها وإيصال العوض وهو الثواب على اعتبار إجازة التصدق بها وإن شاء أمسكها رجاء الظفر بصاحبها.
قال: " فإن جاء صاحبها " يعني بعد ما تصدق بها " فهو بالخيار إن شاء أمضى الصدقة " وله ثواها لأن التصدق وإن حصل بإذن الشرع لم يحصل بإذنه فتيوقف على إجازته والملك يثبت للفقير قبل الإجازة فلا يتوقف على قيام المحل بخلاف بيع الفضولي لثبوته بعد الإجازة فيه " وإن شاء ضمن الملتقط".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی