سوال:
ایک آدمی کو پیسے کی ضرورت ہے، وہ اپنے جاننے والے سے اپنی ذات کے لئے مانگنے میں شرم محسوس کرتا ہے، اس لیے وہ اس کو کہتا ہے کہ ایک آدمی مجبور ہے، اس کو پیسوں کی ضرورت ہے، تم اس کے لئے پیسے بھیج دو، وہ آدمی پیسے بھیج دیتا ہے اور ان پیسوں کو وہ اپنی ضرورت میں استعمال کر لیتا ہے، کیا یہ جائز ہے؟
جواب: جس شخص کے نام امداد کے لیے وہ پیسے لیے گئے ہیں، اس شخص ہی کو پہنچانا ضروری ہے، خود وہ پیسے رکھ لینا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (269/2، ط: دار الفکر)
وھنا الوکیل إنما یستفید التصرف من الموٴکل وقد أمرہ بالدفع إلی فلان فلا یملک الدفع إلی غیرہ کما لو أوصی لزید بکذا لیس للوصي الدفع إلی غیرہ فتأمل.
الفتاوی التاتارخانیة: (229/3، ط: زکریا)
وفیھا - أي فی الیتیمة - سئل عمر الحافظ عن رجل دفع إلی الآخر مالاً، فقال لہ: ” ھذا زکاة مالي فادفعھا إلی فلان“ ، فدفعھا الوکیل إلی آخر ھل یضمن؟ فقال: نعم، لہ التعیین.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی