resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "عبدي لما جعلتني اهون الناظرين اليك استحييت من خلقي ولم تستحي مني" کیا یہ حدیث قدسی ہے؟ (9095-No)

سوال: کیا یہ حدیث"عبدي لما جعلتني اهون الناظرين اليك استحييت من خلقي ولم تستحي مني" ترجمہ:میرے بندے تو نے مجھے اپنی طرف دیکھنے والوں میں سب سے چھوٹا بنادیا تو نے میری مخلوق سے تو شرم کی اور مجھ سے شرم نہ کی۔ حضور اکرم ﷺ سے ثابت ہے؟ برائے کرم حوالہ کے ساتھ رہنمائی فرمادیں۔

جواب: سوال میں مذکور کلمات تلاش کے باوجود بطورِ حدیث قدسی کسی حدیث کی مستند کتاب میں نہیں ملے ہیں، البتہ ابن جوزی رحمہ اللہ نے اس کے قریب قریب الفاظ کو اپنی کتاب "بستان الواعظین وریاض السامعین" میں بغیر کسی سند بصیغہ تمریض بطور روایت نقل کیا ہے، روایت کا مضمون اگرچہ قرآن وحدیث کے مفہوم کے موافق ہے اور سلف صالحین میں سے (واعظ) ابو الجلد رحمہ اللہ سے بھی اس کے مشابہ قول ملتا ہے، تاہم ہر درست بات کو بغیر کسی سند "حدیث" قرار دیا جانا درست نہیں ہے، سو ان کلمات کو بطور حدیث نقل کرنا درست نہیں۔
ابن جوزی رحمہ اللہ کی کتاب میں منقول کلمات کا ترجمہ درج ذیل ہے:
نبیﷺ سے روایت نقل کی گئی ہے کہ "روزِ قیامت اللہ تعالی اپنے بندے کو تنہائی میں کھڑا کرے گا، ایسے موقع پر وہ بغیر کسی حجاب سامنے ہوگا۔ اللہ تعالی اس کے گناہوں سے پردہ ہٹائیں گے، اور فرمائیں گے کہ تم نے فلاں دن یہ یہ عمل کیا، کیا تمہیں معلوم نہ تھا کہ میں تمہاری حرکات سے باخبر ہوں؟ اے بندے، کیا تم نے مجھے اپنی جانب دیکھنے والوں میں سب سے کم اہم سمجھا، کیا تمہیں مجھ سے حیاء نہیں آئی؟ میرے فرشتوں سے حیاء نہیں آئی؟ کیا میرے عذاب سے خوف نہیں آیا؟ میں نے تو تمہیں ٹھنڈے پانی سے سیراب کیا، تمہیں جسمانی مضبوطی اور مالی وسعت سے نوازا، پھر بھی تم نے میری نافرمانی کی راہ کو اختیار کیا۔ وہ بندہ شرم کی وجہ سے پسینے سے شرا بور ہوجائے گا، گویا گھبراہٹ سے موت واقع ہوجائے۔ پھر (ہمت کرکے سر اٹھاکر )کہے گا: اے میرے رب! جہنم کی آگ مجھ پر آپ کے اور مخلوق کے سامنے شرمندگی سے زیادہ آسان ہے (یعنی مجھے شرمندگی سے نجات دے کر جہنم میں ڈال دیں)۔
بندے کی بات سن کر حق تعالی شانہ اس کو جہنم کی آگ کی جانب لیجانے کا حکم دیں گے، بندہ جانے لگے گا مگر بار بار چہرہ پھیر کر دیکھتا رہے گا(اس امید سے کہ شاید ابھی بخشش کی نوید سنادی جائے، مگر مایوس ہونے پر )کہے گا: اے میرے رب ، آپ کی عزت وجلال کی قسم ، میں نے آپ کی ذات کو معمولی سمجھتے ہوئے نافرمانی نہیں کی، بلکہ جس طرح آپ نے دنیا میں پردہ پوشی فرمائی، اسی بخشش کی امید پر گناہ کرتا تھا۔ مگر مجھے اس بات کا بخوبی یقین تھا کہ آپ کی نافرمانی سے بادشاہت میں کوئی نقصان نہیں ہوگا، اور آپ کی رحمت سے آپ کی سلطنت میں ذرا بھر کمی واقع نہ ہوگی۔ سو اللہ تبارک وتعالی فرمائیں گے کہ میرے بندے تو نے سچ کہا، تمہیں میری رحمت نے مایوسی سے بچایا، میری عزت وجلال کی قسم، میں آج تمہاری بخشش کردوں گا، اے فرشتوں کی جماعت ! میرے اس بندے کو جنت پہنچادو۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

الدلائل:
جامع العلوم والحکم، زین الدین عبدالرحمن، المعروف ب"ابن رجب الحنبلي"(795 ه)، الحدیث الثامن عشر، 478/2، تحقيق: الدكتور محمد الأحمدي أبو النور، الناشر: دار السلام للطباعة والنشر والتوزيع:
وقال أبو الجلد: أوحى الله تعالى إلى نبي من الأنبياء: قل لقومك: ما بالكم تسترون الذنوب من خلقي، وتظهرونها لي، إن كنتم ترون أني لا أراكم، فأنتم مشركون بي، وإن كنتم ترون أني أراكم فلم جعلتموني أهون الناظرين إليكم؟

بستان الواعظين ورياض السامعين، لجمال الدين أبو الفرج عبد الرحمن الجوزي (المتوفى: 597ه)، سؤال الله تعالی للعباد، ص:97، المحقق: أيمن البحيري، الناشر: مؤسسة الكتب الثقافية - بيروت – لبنان:
رُوِيَ عَن النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أَنه قَالَ (إِن الله تَعَالَى يَخْلُو بِعَبْدِهِ يَوْم الْقِيَامَة لَيْسَ بَينه وَبَينه حجاب وَيَقُول لَهُ عَبدِي عملت كَذَا وَكَذَا فِي يَوْم كَذَا أما علمت أَنِّي مطلع عَلَيْك يَا عَبدِي أفجعلتني أَهْون الناظرين إِلَيْك أما استحييت مني أما استحيت من ملائكتي أما خفت من عقابي عَبدِي أرويتك من المَاء الْبَارِد وقويت جسمك ووسعت عَلَيْك من سَعَة رفدي فعصيتني حَتَّى إِن العَبْد ليذوب حَيَاء من الله ويغمره الْعرق حَتَّى يكَاد يَمُوت من الْفَزع ثمَّ يَقُول العَبْد يَا رب النَّار أَهْون عَليّ من حيائي.

واللّٰہ تعالى أعلم بالصواب
دار الإفتاء الاخلاص،کراچى


?kia ye hadees e qudse hay"عبدي لما جعلتني اهون الناظرين اليك استحييت من خلقي ولم تستحي مني" , "میرے بندے! تو نے مجھے اپنی طرف دیکھنے والوں میں سب سے چھوٹا بنادیا" حدیث کی تحقیق

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees