سوال:
السلام علیکم ، حضرت ! ایک ادارہ قسطوں پر کوئی سامان مارکیٹ ریٹ پر بیچ رہا ہے، لیکن اُوپر سے پروسسنگ فیس کے نام پر 1500 روپے لے زائد رہا ہے، کیا اس ادارہ سے قسطوں پر کچھ لیا جاسکتا ہے ؟
جواب: صورت مسئولہ میں سامان قسطوں پر فروخت کرنے والے کو چاہیے کہ وہ جو processing fess لینا چاہتا ہے، اسے اپنے سامان کی قیمت میں شامل کرکے اس کی کل قیمت پر سودا کرے، مثلاً: 500 روپے کا سامان بیچنا چاہتا ہے اور 50 روپے processing fess لینا چاہتا ہے تو الگ سے اس 50 روپے کا ذکر کرنے کے بجائے، یہ کہہ دے کہ میں آپ کو 550 روپے میں یہ چیز فروخت کرتا ھوں، اس طرح یہ معاملہ جائز ہوجائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
المبسوط للسرخسی: (13/8، ط: دار المعرفة)
"وإذا عقد العقد علی أنہ إلی أجل کذا بکذا وبالنقد بکذا، فہو فاسد،وہذا إذا افترقا علی ہذا، فإن کان یتراضیان بینہما ولم یتفرقا، حتی قاطَعہ علی ثمن معلوم، وأتما العقد علیہ جاز".
المجلة: (رقم المادة: 225)
" البیعُ مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح".
بحوث فی قضایا فقہیة معاصرة: (12/1، ط: مكتبة دار العلوم كراتشی)
" أما الأئمة الأربعة وجمہور الفقہاء والمحدثین فقد أجازوا البیع الموٴجل بأکثر من سعر النقد بشرط أن یبتّ العاقدان بأنہ بیع موٴجل بأجل معلوم بثمن متفق علیہ عند العقد".
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی