سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب ! اگر ایزی پیسہ اکاؤنٹ کے فری منٹس ،میسجز اور ایم بیز لینا بندکردی جائے، تو اس اکاونٹ کا استعمال کرنا کیسا ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ کھولنا اور اس کی جائز سہولیات (Services) جیسے: اپنی رقم محفوظ کرنا اور بوقت ضرورت اس رقم کو استعمال کرنا، کسی کو رقم منتقل کرنا، ایزی لوڈ کرنا وغیرہ یہ سب امور جائز ہیں، البتہ اس میں جمع کردہ رقم کی حیثیت چونکہ قرض کی ہے، اور قرض دیکر اس پر نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہے، اس لئے ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں مخصوص رقم رکھوانے کی وجہ سے کمپنی کی طرف سے ملنے والا نفع (جیسے: کیش بیک، فری منٹس، میسیجز اور ایم بیز وغیرہ) حاصل کرنا سود کے زمرے میں آتا ہے، جس سے بچنا لازم ہے۔
ان منافع کو حاصل کیے بغیر اکاؤنٹ کھول کر اسے جائز سہولیات کیلئے استعمال کرنا شرعا درست ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
اعلاء السنن: (باب کل قرض جر منفعةً، 513/14، ط: إدارة القرآن)
قال ابن المنذر: أجمعوا علی أن المسلف إذا شرط علی المستسلف زیادة أو هدیة فأسلف علی ذلک، إن أخذ الزیادة علی ذلک ربا
رد المحتار: (مطلب کل قرض جر نفعا، 166/5، ط: سعید)
وفي الأشباه: كل قرض جر نفعاًحرام، فكره للمرتهن سكنى المرهونة بإذن الراهن
و فیہ ایضا: (63/6)
"وفي الخانية: رجل استقرض دراهم وأسكن المقرض في داره، قالوا: يجب أجر المثل على المقرض؛ لأن المستقرض إنما أسكنه في داره عوضاً عن منفعة القرض لا مجاناً
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی