عنوان: صدقہ اور زکوٰة دیتے وقت بتانا ضروری نہیں ہے، صرف نیت کافی ہے، اس کی دلیل قرآن وحدیث سے(916-No)

سوال: کیا صدقہ دیتے وقت لینے والے کو بتانا چاہیے کہ یہ صدقہ ہے؟
قرآن یا حدیث سے دلیل مطلوب ہے

جواب: کسی مستحق کو صدقہ، زکوٰة دیتے وقت بتانے میں ایک قسم کا احسان جتلانا ہے اور قرآن کریم میں اس سے منع کیا گیا ہے۔ارشاد باری تعالٰی ہے " يٰأَيُّهَا الَّذِينَ ءَامَنُواْ لاَ تُبْطِلُواْ صَدَقَـٰتِكُم بِالْمَنِّ وَالأَْذَىٰ "
ترجمہ:
 اے ایمان والو اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور تکلیف پہنچا کر ضائع مت کرو۔
اسی طرح قرآن کریم میں جہاں جہاں زکوٰة دینے کی بات بیان کی گئی ہے ، کہیں بھی یہ نہیں ہے کہ زکوٰة دیتے وقت مستحق کو بتایا جائے، اس لئے بتانا ضروری نہیں ہے۔
دوسری بات یہ ہے کہ عمل کے درست ہونے کے لئے نیت کا ہونا ضروری ہے۔
حدیث شریف میں ہے
"اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالنِّـیَّاتِ"(بخاری)
ترجمہ:
اعمال کا دارومدار نیّتوں پر ہے۔
لہذا اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ عمل کے لئےصرف نیت کا ہونا ضروری ہے اور زکوٰة ، صدقہ دیتے وقت بتانے کا کہیں بھی ذکر نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفقہ الاسلامی و ادلتہ: (2053/3، ط: دار الفکر)
وتسن التسمية عند التصدق؛ لأن الصدقة عبادة

الفتاوی الھندیۃ: (171/1، ط: دار الفکر)
ومن أعطى مسكينا دراهم وسماها هبة أو قرضا ونوى الزكاة فإنها تجزيه، وهو الأصح هكذا في البحر الرائق ناقلا عن المبتغى والقنية

الدر المختار مع رد المحتار: (268/2، ط: دار الفکر)
(وشرط صحة أدائها نية مقارنة له) أي للأداء (ولو) كانت المقارنة (حكما)
(قوله نية) أشار إلى أنه لا اعتبار للتسمية؛ فلو سماها هبة أو قرضا تجزيه في الأصح

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2179 Feb 21, 2019
Sadqah aur Zakat daitay waqt batana zaroori nahin hay sirf niyyat kaafi hay is ki daleel quran o hadees say, dete, zaruri, nahe, he, kafi, niyat, It is not necessary to tell while giving charity and zakat, only the intention is enough, as evidenced by the Quran and Hadith, Hadees, Not Compulsory

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.