عنوان: زندگی میں ایک بیٹے کے نام مکان کرنا(9194-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب!
ہمارے نانا کے پانچ بیٹے اور چھ بیٹیاں ہیں، نانا نے اپنی زندگی ہی میں اپنا مکان ایک بیٹے کے نام کردیا تھا، تو کیا اب ان کے انتقال کے بعد باقی ورثاء کو اس مکان میں سے حصہ ملے گا یا نیہں؟ رہنمائی فرمادیں۔

جواب: اگر آپ کے نانا نے مکان صرف بیٹے کے نام کیا تھا، اور مالکانہ تصرف اور قبضہ نہیں دیا تھا، تو یہ مکان آپ کے نانا کی ہی ملکیت شمار ہوگا، اور ان کے انتقال کے بعد ان کے شرعی ورثاء میں شریعت کے میراث کے قانون کے مطابق تقسیم کیا جائے گا۔
اور اگر آپ کے نانا نے بیٹے کو مالکانہ تصرف اور قبضہ بھی دیدیا تھا، تو یہ مکان بیٹے کی ملکیت شمار ہوگا، اور وہ اس مکان کا تنہا مالک ہوگا، اس صورت میں نانا کے دیگر شرعی ورثاء کا اس مکان میں کوئی حق نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (689/5، ط: سعید)
"بخلاف جعلته باسمك فإنه ليس بهبة"۔

شرح المجلۃ: (رقم المادۃ: 837)
تنعقد الہبۃ بالإیجاب والقبول، وتتم بالقبض الکامل؛ لأنہا من التبرعات، والتبرع لا یتم إلا بالقبض".

الھندیۃ: (378/4، ط: رشیدیہ)
"لايثبت الملك للموهوب له إلا بالقبض هو المختار، هكذا في الفصول العمادية".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 645 Jan 22, 2022
zindagi me / mein aik bete / son k / kay naam makan karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.