سوال:
کیا یہ بات کسی حدیث سے ثابت ہے کہ جوانی کی ایک نماز بڑھاپے کی ہزار نماز سے بہتر ہے؟
جواب: سوال میں مذکور جوانی اور بڑھاپے کی نماز کی فضیلت کے بارے میں ایسی کوئی حدیث ہمارے علم میں نہیں ہے، البتہ نماز کی فضیلت کا تعلق اس میں خشوع وخضوع سے ہے، اسی لیے جوانی اور بڑھاپے کی نماز کی کوئی متعین فضیلت نہیں ہے، البتہ آغاز جوانی ہی سے عبادت الہی میں لگ جانے کی فضیلت بلا شبہ حدیث شریف میں وارد ہوئی ہے کہ قیامت کے دن عرش کے سائے میں سات افراد کو جگہ ملے گی، ان میں سے ایک وہ نوجوان بھی ہے، جو جوانی کی ابتداء ہی سے اللہ کی عبادت میں لگ گیا ہو اور نماز عبادت کی اعلی قسم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاری: (133/1، ط: دار طوق النجاۃ)
عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " سبعة يظلهم الله في ظله، يوم لا ظل إلا ظله: الإمام العادل، وشاب نشأ في عبادة ربه، ورجل قلبه معلق في المساجد، ورجلان تحابا في الله اجتمعا عليه وتفرقا عليه، ورجل طلبته امرأة ذات منصب وجمال، فقال: إني أخاف الله، ورجل تصدق، أخفى حتى لا تعلم شماله ما تنفق يمينه، ورجل ذكر الله خاليا ففاضت عيناه "
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی