سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک سوال پوچھنا تھا کہ کیا خواتین کسی ٹھری ہوئی کار کے اندر فرض نماز پڑھ سکتی ہیں یا نہیں؟ کیونکہ اکثر بازار میں نماز کا وقت ہو جاتا ہے اور جگہ نہ ہونے کی وجہ سے نماز قضاء ہوجاتی ہے تو کیا گاڑی کو روک کر اس میں ہی بیٹھے بیٹھے فرض نماز کی ادائیگی کرلی جائے تو اس میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟ برائے کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ گاڑی میں نماز کے فرائض مثلاً: قبلہ رخ ہونا، قیام، رکوع وسجدہ ادا کرنا عام طور پر ممکن نہیں ہوتا ہے، اس لیے گاڑی میں ادا کی گئی نماز مذکورہ فرائض پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے ادا نہیں ہوتی ہے، لہذا ایسی صورت میں گاڑی سے اتر کر نماز کے فرائض کا اہتمام کرتے ہوئے نماز پڑھنی چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (38/2، ط: دار الفکر)
(قوله ويتنفل المقيم راكبا إلخ) أي بلا عذر، أطلق النفل فشمل السنن المؤكدة إلا سنة الفجر كما مر، وأشار بذكر المقيم أن المسافر كذلك بالأولى؛ واحترز بالنفل عن الفرض والواجب بأنواعه كالوتر والمنذور وما لزم بالشروع والإفساد وصلاة الجنازة وسجدة تليت على الأرض فلا يجوز على الدابة بلا عذر لعدم الحرج كما في البحر
العنایۃ: (463/1، ط: دار الفکر)
أن الفريضة لا تجوز على الدابة فلا يصلي المسافر المكتوبة على الدابة إلا من عذر
البحر الرائق: (باب التیمم، 142/1، ط: رشیديه)
"وفي الخلاصة: وفتاوی قاضیخان وغیرهما: الأیسر في ید العدو إذا منعه الکافر عن الوضوء والصلاة یتیمم ویصلي بالإیماء، ثم یعید إذا خرج … فعلم منه أن العذر إن کان من قبل الله تعالیٰ لا تجب الإعادة، وإن کان من قبل العبد وجبت الإعادة".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی