سوال:
میرا سوال یہ ہے کہ میرا ایک دوست ہے، وہ کہتا ہے کہ اس کے پھوپھا بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک یہ کہنے لگے کہ میرا وقت آگیا ہے، کلمہ پڑھا اور ان کا انتقال ہوگیا۔ اس دوست کا کہنا ہے کہ میرے پھوپھا نے کلمہ طیبہ پڑھ کر اللہ پاک کو امانت دیا ہوا تھا، اسی لیے مرتے وقت ان کو کلمہ طیبہ پڑھنے کی توفیق ہوگئی۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا واقعی ایسا کوئی عمل ہے کہ کلمہ طیبہ پڑھ کر اللہ پاک کے پاس امانت کی نیت کرکے رکھوایا جائے تو مرتے وقت کلمہ طیبہ نصیب ہوتا ہے؟ اگر ہے تو صحیح طریقہ بتادیں۔
جواب: سوال میں ذکر کردہ بات (زندگی میں اللہ تعالیٰ کو کلمہ کی امانت دینے) کی شریعت میں کوئی اصل نہیں ہے اور نہ ہی اس کے لیے کسی خاص قسم کے ذکر کا ثبوت ملتا ہے، لہذا اس طرح کی بے بنیاد باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے، البتہ اللہ تعالیٰ سے موت کے وقت ایمان کی حالت میں کلمہ طیبہ نصیب ہونے کی خوب دعا مانگنی چاہیے اور زندگی میں اللہ پاک کو راضی کرنے والے ایسے اعمال کرنے چاہیے جن کی بنا پر اللہ پاک اپنا فضل فرما کر مرتے وقت کلمہ طیبہ نصیب فرما دے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تفسير القرطبي: (البقرۃ، الآية: 163، 191/2، دار الکتب المصریۃ)
وقال صلى الله عليه وسلم: (من كان آخر كلامه لا إله إلا الله دخل الجنة). خرجه مسلم. والمقصود القلب لا اللسان، فلو قال: لا إله ومات ومعتقده وضميره الوحدانية وما يجب له من الصفات لكان من أهل الجنة باتفاق أهل السنة.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی