سوال:
السلام علیکم! حضرت مجھے یہ پتہ کرنا تھا کہ عورت کی عدت کتنے مہینوں تک کی ہوتی ہے؟
دراصل میرے ماموں کا انتقال ہوگیا ہے، تو میری ممانی نے جمعرات سے عدت شروع کی ہے، اور کوئی ان کا بڑا نہیں ہے، بچے بھی چھوٹے ہیں، بہت دفعہ ایسا ہوا ہے کہ غلطی سے میں ان کے سامنے چلا جاتا ہوں، اچانک خیال ہوتا ہے، تو پھر پردہ کر لیتے ہیں، کچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ عدت کا ٹائم کم کرلو۔ سوال میرا یہ تھا کہ کیا عدت کا ٹائم ہم اپنی مرضی سے کم زیادہ کر سکتے ہیں؟ جزاک اللہ
جواب: واضح رہے کہ جس عورت کے شوہر کا انتقال ہو گیا ہو، شریعت میں اس کے لیے عدت کی مقدار مقرر ہے۔
قرآن و حدیث سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جو عورتیں حاملہ ہوں، چاہے وہ بوڑھی ہوں یا جوان، ان کی عدت وضع حمل ہے، اور اگر حاملہ نہ ہوں، تو ان کی عدتِ وفات چار ماہ دس دن ہے۔
لہذا عدت کے ایام میں اپنی عقل کے مطابق کمی یا بیشی کرنا درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 234)
وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًاۚ....الخ
و قوله تعالی: (الطّلاق، الایة: 4)
وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ ۚ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا....الخ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی