عنوان: مسجد کی وقف زمین کے کچھ حصہ پر روڈ بنانے کا حکم(9246-No)

سوال: السلام علیکم! ایک شخص نے مسجد کے لیے 13 مرلے جگہ وقف کی، جبکہ وقف کرنے والا دنیا سے رخصت ہوگیا ہے، اب مسجد بنادی گئی ہے، صحن بھی بن گیا اور چار دیواری بھی لگادی گئی ہے، مگر پھر بھی وقف شدہ جگہ یعنی 13 مرلے میں سے چار دیواری کے باہر کچھ جگہ بچ گئی ہے، آیا اس جگہ کو روڈ کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ اور دوسری بات یہ کہ اس جگہ کے بدلے مسجد کے ساتھ جگہ بھی دینے کے لیے تیار ہیں، قرآن وحدیث کی روشنی میں اگر کچھ گنجائش ہو تو وضاحت فرمائیں۔ شکریہ

جواب: مسجد کے لیے وقف کی ہوئی جگہ پر مسجد یا مصالح مسجد (وضو خانہ وغیرہ) کے علاوہ کچھ اور بنانا جائز نہیں ہے، اس لیے کہ شرعاً جب ایک جگہ مسجد کے لیے وقف کردی جائے، تو یہ زمین واقف (وقف کرنے والے) کی ملکیت سے نکل کر اللہ تعالیٰ کی ملکیت میں چلی جاتی ہے، جس کے بعد اس جگہ مسجد بنانا ہی ضروری ہوتا ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں مسجد کی جگہ پر روڈ بنانا جائز نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فتح القدير: (220/6، ط: دار الفكر)
(قوله وإذا صح الوقف) أي لزم، وهذا يؤيد ما قدمناه في قول القدوري وإذا صح الوقف خرج عن ملك الواقف. ثم قوله (لم يجز بيعه ولا تمليكه) هو بإجماع الفقهاء.

رد المحتار: (366/4، ط: الحلبي، بيروت)
إن ‌شرائط الواقف معتبرة إذا لم تخالف الشرع وهو مالك، فله أن يجعل ماله حيث شاء ما لم يكن معصية وله أن يخص صنفا من الفقراء، وكذا سيأتي في فروع الفصل الأول أن قولهم ‌شرط ‌الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة، ووجوب العمل به قلت: لكن لا يخفى أن هذا إذا علم أن الواقف نفسه شرط ذلك حقيقة أما مجرد كتابة ذلك على ظهر الكتب كما هو العادة فلا يثبت به الشرط وقد أخبرني بعض قوام ‌مدرسة إن واقفها كتب ذلك ليجعل حيلة لمنع إعارة من يخشى منه الضياع والله سبحانه أعلم.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 884 Feb 01, 2022
masjid ki waqt zameen ke / kay kuch hisay per / par road bananey ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Rights & Etiquette of Mosques

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.