سوال:
السلام عليكم، اگر کوئی شخص دورود ابراہیمی کثرت سے چلتے پھرتے اس نیت سے پڑھے کہ دعا قبول ہو جائے تو کیا یہ شرک ہو گا؟
براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ جس طرح چلتے پھرتے دیگر اذکار (سبحان اللہ، الحمد للّہ وغیرہ) پڑھنا جائز ہے، اسی طرح درودشریف بھی چلتے پھرتے پڑھنا جائز ہے۔
نیز درودشریف پڑھ کر جو دعا مانگی جائے، اس کی قبولیت کی زیادہ امید ہوتی ہے، چنانچہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ دعا آسمان اور زمین کے درمیان کھڑی رہتی ہے، اس کا کوئی حصہ آسمان کی طرف بلند نہیں ہوتا، جب تک تم اپنے نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) پر درود نہ پڑھو۔ (سنن ترمذی، رقم الحدیث: 486) لہذا چلتے پھرتے دعا کی قبولیت کی نیت سے درود شریف پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ اس کو شرک کہنا بے بنیاد اور لغو بات ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (باب ما جاء في فضل الصلاة علي النبي، رقم الحدیث: 486)
حدثنا أبو داود سليمان بن سلم المصاحفي البلخي قال: أخبرنا النضر بن شميل عن أبي قرة الأسدي عن سعيد بن المسيب عن عمر بن الخطاب قال : ان الدعاء موقوف بين السماء والارض لا يصعد منه شيء حتي تصلي علي نبيك صلي الله عليه وسلم.
الهندية: (الباب الرابع في الصلاة والتسبيح، 316/5، ط: دار الفکر)
ولا بأس بالقراءة راكبا وماشيا إذا لم يكن ذلك الموضع معدا للنجاسة فان كان يكره كذا في القنية.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی