سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! سودا بیچنے والا کہتا ہے کہ میں نے اس شخص سے سودا کیا ہے، اور خریدنے والا انکار کرتا ہے کہ میں نے آپ سے کوئی سودا نہیں کیا تو اس میں کس کی بات کا اعتبار ہوگا؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں فروخت کرنے والا سودا مکمل ہونے کا دعوی کررہا ہے، اور دوسرا شخص اس بات سے انکار کررہا ہے، لہذا اس صورت میں فروخت کرنے والے شخص پر اپنی بات (دعوی) ثابت کرنے کے لیے دو گواہوں کا پیش کرنا ضروری ہے، اور اگر گواہ نہ ہوں تو دوسرے شخص پر قسم کھانا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1341، ط: مكتبة مصطفى البابي الحلبي)
عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال في خطبته:البينة على المدعي، واليمين على المدعى عليه.
المحیط البرھانی: (529/6، ط: دار الکتب العلمیۃ)
وإن كانت السلعة غير مقبوضة، فأراد البائع إلزام البيع في عين فقال المشتري: ما اشتريت هذا، ذكر أن القول قول المشتري مع يمينه؛ لأن البائع يدعي عليه ولاية إتمام الشراء في هذا العين، والمشتري ينكر فيكون القول قوله كما أنكر المشتري الشراء أصلاً.
الھندیة: (33/4، ط: دار الفکر)
وإن اختلفا في أصل البيع لم يتحالفا والقول لمنكر العقد كذا في الكافي.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی