سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! Non-Muslim countries سے جو چاکلیٹ وغیرہ آتیں ہیں، کیا ان کو کھانا صحیح ہے، جبکہ ان کے اوپر حلال کی مہر بھی لگی ہو؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: جو چاکلیٹ (Chocolate) کسی غیر مسلم ملک میں بنی ہو اور اسے وہاں سے درآمد کیا گیا ہو، تو اس میں حرام اجزاء جیسے: ” جیلیٹن “ وغیرہ ملانے کا احتمال اور شک ہوتا ہے، لہذا اس کے کهانے سے احتراز کرنا چاہیے۔
ہاں ! اگر یقین اور تحقیق کے ساتھ معلوم ہوجائے کہ اس میں حرام اجزاء شامل ہیں، تو اس کا استعمال ناجائز ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الموسوعة الفقھیة الکویتیة: (392/39، ط: دار السلاسل)
قال الجصاص: قال أصحابنا: لا يجوز الانتفاع بالميتة على وجه
و فیه ایضاً: (355/25، ط: دار السلاسل)
شحم الحيوان المذكى حلال من أي مكان أخذ. وأما الحيوانات غير المأكولة كالخنزير فشحمها حرام كغيره. وكذلك يحرم أكل شحوم الميتة فلا تؤثر التذكية فيه.
الفقه الاسلامی و ادلته: (5265/7، ط: دار الفکر)
المواد الغذائية التي يدخل شحم الخنزير في تركيبها دون استحالة عينه مثل بعض الأجبان وبعض أنواع الزيت والدهن والسمن والزبد وبعض أنواع البسكويت والشوكولاته والآيس كريم، هي محرمة ولايحل أكلها مطلقا، اعتبارا لإجماع أهل العلم على نجاسة شحم الخنزير وعدم حل أكله، ولانتفاء الاضطرار إلى تناول هذه المواد.
واللہ تعالٰی أعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی