سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! لڑکیوں کے کچھ اچھے نام بتادیں۔ شکریہ
جواب: واضح رہے کہ بچیوں کے نام أمہات المؤمنین یا صحابیات رضی اللہ عنہن کے بابرکت ناموں میں سے کسی نام پر رکھنے چاہیے، تاکہ ان بابرکت ہستیوں کا اثر اس بچی پر بھی ظاہر ہو، کیونکہ احادیث مبارکہ کے مطابق انسان کی شخصیت پر نام کا بڑا اثر ہوتا ہے۔
ذیل میں ازواج مطہرات اور بعض صحابیات کے نام ذکر کیے جاتے ہیں، جن میں سے آپ کوئی بھی نام اپنی بچی کے لیے رکھ سکتے ہیں:
خدیجہ، سودہ، عائشہ، حفصہ، زینب، جویریہ، ام حبیبہ، میمونہ، صفیہ، ریحانہ، ماریہ، نفیسہ، لیلی، خولہ، عفراء، آسیہ، آمنہ، فاطمہ،اسماء، امیمہ، امامہ، اثیلہ، برزہ، برکہ، ثمیمہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داود: (باب تغيير الأسماء، رقم الحدیث: 4909، 428/5، ط: دار الیسر)
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا، وَحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حدثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ أَبِي زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: «إِنَّكُمْ تُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ، فَأَحْسِنُوا أَسْمَاءَكُمْ».
مسند البزار: (رقم الحدیث: 8540، 176/15، ط: مكتبة العلوم والحكم)
حَدَّثنا الحارث بن الخضر، قَال: حَدَّثنا سَعْد بن سَعِيد، عَن أخيه عَبد اللَّهِ بْنِ سَعِيد، عَن أَبِيه، عَن أبي هُرَيرة؛ أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيه وَسَلَّم قال: "إن من حق الولد على الوالد أن يحسن اسمه ويحسن أدبه".
واللہ تعالٰی أعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی