عنوان: متروکہ سامان میں کسی ایک وارث کا تصرف کرنا (9303-No)

سوال: مفتی صاحب ! ایک شخص کے مرنے کے بعد اس کے کپڑے اور اشیاء ضروریات پر شریعت کی طرف سے کیا حکم لگتا ہے؟ کیا اس کی بیوہ کو تمام چیزیں صدقہ کرنے کا اختیار ہے؟

جواب: واضح رہے کہ کسی شخص کے انتقال کے بعد اس کے ترکہ میں اس کے تمام شرعی ورثاء اپنے اپنے شرعی حصوں کے تناسب سے حق دار ہو جاتے ہیں، کسی ایک وارث کے لیے دوسرے وارث کے حصے کو اس کی رضامندی کے بغیر استعمال کرنا یا اس میں تصرف کرنا درست جائز نہیں ہے۔
لہٰذا پوچھی گئی صورت میں بیوہ کو مرحوم شوہر کی متروکہ چیزیں صدقہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
البتہ مشورہ کے طور پر عرض کیا جاتا ہے کہ اگر ایسی چھوٹی چھوٹی چیزیں جن کی تقسیم کرنا مشکل ہے، تمام ورثاء کی دلی اجازت سے کسی ایک وارث کو دیدیں یا آپس میں تقسیم کرلیں یا کسی غریب کو صدقہ میں دیدی جائیں یا کسی نیک آدمی کو ھدیہ کردی جائیں تو اس کا ثواب مرحوم کو بھی ملے گا اور تقسیم کا معاملہ بھی حل ہو جائے گا، لیکن یاد رہے کہ یہ صورت اس وقت ہے جب تمام ورثاء اس پر دلی طور پر راضی ہوں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مشکوۃ المصابیح: (باب الغصب والعاریۃ، رقم الحدیث: 2946، ط: البشری)
وعن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ألا تظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه».

شرح المجلة لسليم رستم باز: (المقالة الثانیة، المادة: 97، 51/1، ط: رشیدیة)
" لايجوز لأحد أن يأخذ مال أحد بلا سبب شرعي."

شرح المجلۃ: (الفصل الثاني في کیفیة التصرف، رقم المادۃ: 1075)
"کل من الشرکاء في شرکة الملك أجنبي في حصة سائرهم، فلیس أحدهم وکیلاً عن الآخر، ولایجوز له من ثم أن یتصرف في حصة شریکه بدون إذنه".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 545 Feb 15, 2022
matroka saman me / mein / may kisi aik waris ka tasaruf karna

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.