سوال:
میں نے دس غریبوں کو کھانا کھلانے کی منت مانی تھی، کیا میں اپنے گھر میں کام کرنے والی ماسی کو اس کے بدلہ پیسے دی سکتی ہوں، اس کے 9 بچے ہیں؟
جواب: واضح رہے کہ دس غریبوں کو منت کا کھانا کھلانے کے بجائے اگر کھانے کی قیمت دے دی جائے، تو اس سے بھی منت پوری ہوجائے گی۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں چونکہ ماسی اور اس کے نو بچوں کی تعداد کل دس بنتی ہیں، لہذا اگر ماسی اور اس کے نو بچے غریب اور مستحقِ زکوۃ ہیں، تو انہیں منت کے کھانے کی قیمت دی جاسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (كتاب النذر، 87/5، ط: دار الكتب العلمية)
ولو قال : لله علي ان أتصدق بهذه الدراهم علي المساكين فتصدق بها علي واحد اجزاه لانه يجوز دفع الزكاة الي مسكين واحد وان كان المذكور فيها جميع المساكين لقول الله تعالي : {انما الصدقات للفقراء والمساكين} [التوبة : 60] كذلك النذر.
الدر المختار مع رد المحتار: (كتاب الايمان، 741/3، ط: دار الفکر)
(نذر ان يتصدق بعشرة دراهم من الخبز فتصدق بغيره جاز ان ساوي العشرة) كتصدقه بثمنه.
(قوله :جاز) اشار الي ان تعيين ما يشتري به مثل تعيين الزمان والمكان.
احسن الفتاوی: (کتاب الایمان، 480/5، ط: سعید)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی