عنوان: غریب پڑوسن، ہیجڑے اور اپنی بہن کو زکوۃ دینے کا حکم(9316-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! زکوٰۃ کے حوالے سے ایک مسئلہ پوچھنا ہے! میرے پڑوس میں ایک لڑکی رہتی ہے، اس کے چار بچے ہیں، اور وہ کپڑے سلائی کرتی ہے، اس کا شوہر پرائیویٹ جاب کرتا ہے، تنخواہ کم ہے، اور وہ لڑکی اپنے والدین کے گھر میں رہتی ہے، کچھ مدد گھر والے کردیتے ہیں، وہ زکوٰۃ کا تقاضا کرتی ہے، تو کیا اسے زکوٰہ دے سکتے ہیں؟
دوسرا سوال: کیا ہیجڑوں کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں؟
تیسرا سوال: میرے سگی بہن ہے، اس کے تین بچے ہیں، شوہر بالکل ٹھیک ہیں، مگر کماتے نہیں ہیں اور کمانا چاہتے بھی نہیں ہیں، میری بہن اسکول میں جاب کرکے گزارہ کرتی ہے، جس گھر میں وہ رہتے ہیں، وہ گھر اس کے شوہر کے نام ہے، اور ایک گھر میرے والد نے میری بہن کے نام کیا ہوا ہے، اس کا کرایہ وہ اپنے گھر کے استعمال میں لاتی ہے، اس کے شوہر اپنے گھر والوں سے پیسے مانگ لیتے ہیں اور وہ بھی مدد کر دیتے ہیں، کیونکہ مہنگائی بہت ہے، اس لیے گزارہ بہت مشکل سے ہوتا ہے، تو کیا میں اپنی بہن کو زکوٰۃ دے سکتی ہوں؟ براہ کرم راہنمائی فرمادیں۔

جواب: جس غیر سید مسلمان کے پاس سونا، چاندی، مال تجارت، نقدی یا گھر میں ضرورت اصلیہ (روزمرہ استعمال کی اشیاء) سے زائد سامان ہو، اور ان پانچوں میں سے بعض یا کل کا مجموعہ یا ان میں سے کسی ایک کی قیمت اگر چاندی کے نصاب (یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی) تک نہیں پہنچتی ہے یا نصاب کو تو پہنچتی ہے، لیکن وہ قرض دار ہے، اور قرض منہا کرنے کے بعد وہ بقدر نصاب مالیت کا مالک نہیں رہتا، تو ایسا شخص زکوة کا مستحق ہے، اس کو زکوۃ دے سکتے ہیں۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ تینوں افراد مستحقِ زکوۃ ہوں، تو ان کو زکوۃ دی جا سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (التوبۃ، الایۃ: 60)
إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَابْنِ السَّبِيلِ ۖ فَرِيضَةً مِّنَ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌo

الھندیۃ: (باب المصرف، 189/1، ط: رشیدیه)
" لايجوز دفع الزكاة إلى من يملك نصاباً أي مال كان دنانير أو دراهم أو سوائم أو عروضاً للتجارة أو لغير التجارة فاضلاً عن حاجته في جميع السنة، هكذا في الزاهدي، والشرط أن يكون فاضلاً عن حاجته الأصلية، وهي مسكنه، وأثاث مسكنه وثيابه وخادمه، ومركبه وسلاحه، ولا يشترط النماء إذ هو شرط وجوب الزكاة لا الحرمان، كذا في الكافي. ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب، وإن كان صحيحاً مكتسباً، كذا في الزاهدي. ... ولا يدفع إلى بني هاشم، وهم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقيل وآل الحارث بن عبد المطلب، كذا في الهداية ۔ ويجوز الدفع إلى من عداهم من بني هاشم كذرية أبي لهب؛ لأنهم لم يناصروا النبي صلى الله عليه وسلم، كذا في السراج الوهاج. هذا في الواجبات كالزكاة والنذر والعشر والكفارة، فأما التطوع فيجوز الصرف إليهم، كذا في الكافي."

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 760 Feb 17, 2022
gharib parosan,hijrey or apni behen ko zakat dene ka hokom /hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.