سوال:
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک پراگندہ شخص کو دیکھا، جس کے بال بکھرے ہوئے تو تھے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اسے کوئی ایسی چیز نہیں ملتی جس سے یہ اپنے بال ٹھیک کرلے؟ اور ایک دوسرے شخص کو دیکھا جو میلے کپڑے پہنے ہوئے تھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اسے پانی نہیں ملتا جس سے اپنے کپڑے دھولے؟ (سنن ابی داؤد: باب فی غسل الثوب وفی الخلقان، 4064، حدیث صحیح)
جواب: سوال میں ذکر کردہ روایت ’’صحیح‘‘ ہے، لہذا اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔ اس روایت کی ترجمہ تخریج اور اسنادی حیثیت مندرجہ ذیل ہے:
ترجمہ:حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ ہمارے پاس تشریف لائے، آپﷺ نے ایک پراگندہ سر شخص کو جس کے بال بکھرے ہوئے تھے دیکھا تو آپ ﷺ نےفرمایا: ”کیا اسے کوئی ایسی چیز نہیں ملتی، جس سے یہ اپنے بال ٹھیک کر لے؟“ اور ایک دوسرے شخص کو دیکھا، جو میلے کپڑے پہنے ہوئے تھا تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”کیا اسے پانی نہیں ملتا، جس سے اپنے کپڑے دھولے‘‘؟ ۔(سنن ابی داؤد:،حدیث نمبر: 4062)
تخریج الحدیث:
۱۔امام ابوداؤد (م 275ھ)نے ’’ سنن ابی داؤد‘‘ (168/ 6،رقم الحدیث: 4062) اس روایت کو ذکر کیا ہے۔
۲۔ علامہ ابن حبان ؒ (م 354ھ)نے ’’صحیح ابن حبان‘‘(12 / 294) (5483)،ط:مؤسسۃ الرسالۃ) میں ذکر کیا ہے۔
۳۔ امام نسائی ؒ (م 303ھ)نے "السنن الكبرى" (8 / 315) (9261) ط:مؤسسۃ الرسالۃ) میں ذکر کیا ہے۔
۴۔امام احمدبن حنبل ؒ (م 241ھ)نے ’’مسند احمد ‘‘ (23 / 142) (14850)،ط: مؤسسۃ الرسالۃ) میں ذکر کیا ہے۔
مذکورہ روایت کی اسنادی حیثیت:
امام حاکم (م 405ھ)نے مستدرک حاکم (4 / 206) (7380)،ط: دارالکتب العلمیہ) میں اس روایت کو نقل کرنے کے بعد فرمایاکہ یہ روایت صحیح ہے اور امام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ کی شرائط کے مطابق ہے (البتہ) انہوں نے اپنی کتاب میں اس کو نقل نہیں کیا ہے ۔ علامہ ذہبی ؒ (م748ھ)نے بھی اس روايت كوامام بخاری اور امام مسلم رحمہما اللہ کی شرائط کے مطابق قرار دیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 4062، 168/6، ط: دار الرسالة العالمیة)
عن جابر بن عبد الله، قال: أتانا - رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فرأى رجلا شعثا قد تفرق شعره، فقال: "أما كان هذا يجد ما يسكن به شعره؟ " ورأى رجلا آخر عليه ثياب وسخة فقال: "أما كان هذا يجد ما يغسل به ثوبه؟ ".
و الحديث أخرجه ابن حبان في "صحيحه" (12 / 294) (5483) والحاكم في "مستدركه" (4 / 206) (7380) والنسائي في "الكبرى" (8 / 315) (9261) وأحمد في "مسنده" (23 / 142) (14850)
المستدرك للحاکم: (رقم الحدیث: 7380، 206/4، ط: دار الكتب العلمية)
و قد أورده الحاكم في "مستدركه" وقال :هذا حديث صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه "
وقال الامام الذهبي في ’’التلخيص‘‘(4 / 206)، (7380) على شرط البخاري ومسلم
وقال العراقي في ’’تخريج الإحياء‘‘(ص: 161، ط: دار ابن حزم):أخرجه أبو داود والترمذي وابن حبان من حديث جابر بإسناد جيد.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی