سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! قسطوں (Installment) پر ایک پلاٹ لیا ہے، 50 فیصد سے زیادہ payment کرچکا ہوں، ارادہ یہ تھا کہ اس سے کچھ پیسے بڑھ جائیں گے، تواسے بیچ کر کسی صحیح جگہ رہنے کے لیے گھر بنائیں گے، کیا اس paid amount پر زکوٰۃ ہوگی؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔
جواب: ادا شدہ قسطوں (paid amount) پر تو زکوٰۃ لازم نہیں ہے، تاہم چونکہ یہ پلاٹ آپ نے قیمت بڑھنے کے بعد بیچنے کی نیت سے خریدا ہے، اس لیے اصل پلاٹ پر اس کی مالیت کے حساب سے زکوٰۃ لازم ہوگی۔
لہٰذا اگر یہ پلاٹ اپنی قیمت کے حساب سے نصاب کو پہنچتا ہے، تو سال پورا ہونے پر پلاٹ کی موجودہ قیمتِ فروخت کا ڈھائی فیصد بطورِ زکوٰۃ اداکرنا لازم ہوگا، البتہ واجب الاداء اقساط میں سے جن قسطوں کی ادائیگی زکوۃ کے رواں سال میں واجب ہوگئی تھی، وہ کل رقم سے منہا کرنے کے بعد بقیہ رقم کی زکوۃ ادا کی جائے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهداية: (103/1، ط: دار احياء التراث العربي)
فصل في العروض: الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق أو الذهب "لقوله عليه الصلاة والسلام فيها " يقومها فيؤدي من كل مائتي درهم خمسة دراهم " ولأنها معدة للاستنماء بإعداد العبد فأشبه المعد بإعداد الشرع وتشترط نية التجارة ليثبت الإعداد.
کذا فی فتاویٰ بنوری تاون: رقم الفتوی: 144008200349
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی