سوال:
السلام عليكم، محترم مفتی صاحب !عرض یہ ہے کہ ایک شخص نے مکان خرید لیا اور قیمت کی ادائیگی مکمل نہیں کی، بلکہ اس میں 4 لاکھ روپے باقی تھے، جس کی ادائیگی کے لئے مدت متعین کی گئی، ابھی اس نے وہ مکان آگے ادھار پر فروخت کر دیا، اب چونکہ وہ متعینہ مدت مکمل ہوگئی، لیکن اس کے پاس پیسے نہیں ہیں، لہذا اس نے کسی اور سے 4 لاکھ اس غرض سے لئے کہ میں نے جو مکان آگے بیچ دیا ہے، اس میں جتنا منافع آئے گا، آپ کا بھی اس میں اپنی رقم کے حساب سے منافع ہوگا۔ اس صورت میں رقم دے کر منافع حاصل کرناشرعا کیسا ہے؟ جزاکم اللہ خیرا
جواب: پوچھی گئی صورت میں کسی اور سے لی جانے والی رقم در حقیقت قرض ہے، جس پر مشروط اضافہ سود ہے، جس کا لین دین حرام ہے، لہذا اس سے جتنی رقم لی ہے، اتنی ہی واپس کرنا ضروری ہے، قرض کی وجہ سے اسے کوئی اضافی رقم یا منفعت دینا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرة، الایة: 278)
یا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَo
السنن الکبری للبیہقي: (کتاب البیوع، رقم الحدیث: 11092)
عن فضالۃ بن عبید صاحب النبي صلی اﷲ علیہ وسلم أنہ قال: کل قرض جر منفعۃ فہو وجہ من وجوہ الربا
أحكام القرآن للجصاص: (189/2، ط: دار احیاء التراث العربی)
من الربا ما هو بيع ومنه ما ليس ببيع وهو ربا أهل الجاهلية وهو القرض المشروط فيه الأجل وزيادة مال على المستقرض۔
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی