سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! کیا 41 مرتبہ سورہ یاسین پڑھنے سے خواہش پوری ہونے والی بات درست ہے؟ یا پھر یہ بدعت ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ قرآن کریم کے کسی بھی حصے کی تلاوت خیر و برکت کا باعث ہے اور سورۃ یسین جس کے بہت سے فضائل احادیث مبارکہ میں وارد ہوئے ہیں، اگر اس کی تلاوت کی جائے، تو بھی بہت سی خیر و برکات حاصل ہوں گی۔
لیکن اکتالیس مرتبہ سورۃ یسین پڑھنا سنت سے ثابت نہیں ہے، ہاں! مختلف حاجات کے لیے بزرگوں کا مجرب عمل ہے، لہذا اگر کوئی شخص اکتالیس مرتبہ سورۃ یسین کی تلاوت سنت سمجھ کر کرتا ہے، تو یہ بدعت کہلائے گا، لیکن اگر اکتالیس مرتبہ سورۃ یسین کی تلاوت ایک مجرب عمل کے طور پر کرتا ہے، اور اسے سنت یا لازم نہیں سمجھتا، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (رقم الحدیث: 2887)
" عَنْ أَنَسٍ قَالَ النَّبِّيُ ﷺ :‘‘ إِنَّ لِکُلِّ شَیْءٍ قَلْبًا، وَقَلْبُ القُرْآنِ یٰس، وَمَنْ قَرَأَ یٰس کَتَبَ اللهُ لَهُ بِقِرَاءَتِهَا قِرَاءةَ القُرْآنِ عَشْرَ مَرَّاتٍ".
سنن الدارمي: (رقم الحدیث: 3457)
"عَنْ أَبِی هُرَیْرَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ الله ﷺ :إِنَّ اللهَ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی قَرَأَ طٰهٰ وَیٰس قَبْلَ أَنْ یَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ بَأَلْفِ عَامٍ ، فَلَمَّا سَمِعَتِ الْمَلَائِکَةُ الْقُرْآنَ، قَالَتْ :طُوبٰی لِأُمَّةٍ یَنْزِلُ هٰذَا عَلَیْهَا، وَطُوبٰی لِأَجْوَافٍ تَحْمِلُ هٰذَا، وَطُوبٰی لِأَلْسِنَةٍ تَتَکَلَّمُ بِهٰذَا".
و فیه ایضاً: (رقم الحدیث: 3462)
"عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ،قَالَ : بَلَغَنِي أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ قَالَ : "مَنْ قَرَأَ یٰس فِي صَدْرِالنَّهَارِ، قُضِیَتْ حَوَائجُهُ".
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی