سوال:
مفتی صاحب ! کیا آرٹیفیشل جیولری پہن کر خواتین کی نماز ہو جاتی ہے؟
جواب: واضح رہے کہ آرٹیفیشل زیورات کا استعمال عورت کے لیے جائز ہے اور اس کو پہن کر نماز بھی پڑھ سکتی ہے، البتہ سونے اور چاندی کی انگوٹھی کے علاوہ کسی اور دھات (لوہا، تانبا، پیتل، اسٹیل وغیرہ) کی انگوٹھی پہننا مکروہ تحریمی ہے، اس لئے خواتین کو اس کے پہننے سے اجتناب کرنا چاہیے، البتہ حضرت گنگوہیؒ نے اس کو مکروہ تنزیہی (خلافِ اولیٰ) قرار دیا ہے۔اس لئے اگر کوئی خاتون سونے اور چاندی کے علاوہ اسٹیل یا کسی اور دھات کی انگوٹھی پہنے تو اس کو نرمی سے سمجھا دیا جائے، البتہ سختی نہ کی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
اعلاء السنن: (294/17، ط: بیروت)
یباح للنساء من حلي الذہب والفضۃ والجواہر کل ما جرت عادتہن یلبسہ کالسوار، والخلخال، والقرط، والخاتم، وما یلبسہ علی وجوہہن وفي أعناقہن وأرجلہن وأذانہن وغیرہ۔
الھندیة: (335/5، ط: دار الفکر)
وفي الخجندي: التختم بالحدید، والصفر، والنحاس، والرصاص مکروہ للرجال والنساء جمیعا۔
تالیفاتِ رشیدیہ: (ص: 491)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی