سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ہمارے علاقے میں تبلیغی جماعت کے لوگ پنجاب سے آتے ہیں، تو یہ لوگ ہمارے گاؤں میں مہینہ گزارتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ ہم مسافر ہے، ہمارا گاؤں بنوں میں ہے، یہ لوگ ہمارے گاؤں میں مختلف مسجدوں میں تین تین دن گزارتے ہیں، یہ مساجد ایک دو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے لیکن بستی کے نام مختلف ہے، تو کیا یہ ٹھیک کہتے ہیں کہ ہم مسافر ہیں، کیا ان لوگوں کا نماز میں قصر کرنا درست ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔
جواب: اگر پندرہ دن یا اس سے زائد کی تشکیل ایک ہی شہر یا گاؤں میں ہو، خواہ محلہ اور کالونی ایک ہو یا مختلف، تو ایسی صورت میں پوری نماز ادا کی جائے گی۔
البتہ اگر ایک بڑے علاقے کی مختلف چھوٹی بستیوں میں تشکیل ہو، لیکن ہر بستی مستقل ہو اور اس کا نام بھی الگ ہو، تو ایسی صورت میں ہر بستی کا الگ اعتبار ہوگا، لہذا اس صورت میں اگر ہر بستی میں پندرہ دن سے کم قیام ہو، تو قصر نماز پڑھی جائے گی اور پندرہ دن یا اس سے زیادہ قیام کی صورت میں نماز پوری پڑھی جائے گی۔
(ماخذہ: تبویب الفتاوی جامعہ دارالعلوم کراچی: 1585/81)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (139/1، ط: دار الفکر)
ولا يزال على حكم السفر حتى ينوي الإقامة في بلدة أو قرية خمسة عشر يوما أو أكثر، كذا في الهداية ۔۔۔ وإن نوى الإقامة أقل من خمسة عشر يوما قصر، هكذا في الهداية.
و فیھا ایضا: (140/1، ط: دار الفکر)
ولو نوى الإقامة خمسة عشر يوما في موضعين فإن كان كل منهما أصلا بنفسه نحو مكة ومنى والكوفة والحيرة لا يصير مقيما وإن كان أحدهما تبعا للآخر حتى تجب الجمعة على سكانه يصير مقيما.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی