سوال:
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: سُن لو! تُم سے پہلے لوگ اپنے انبیاء علیہ السلام اور اپنے صالح (نیک) لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا کرتے تھے۔ خبردار! تُم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا، بے شک میں تُمہیں اس سے منع کرتا ہوں۔ (صحیح مسلم) اس حدیث کی صحت سے متعلق تفصیل سے ارشاد فرمائیں۔
جواب: سوال میں ذکرکردہ روایت ’’صحیح مسلم‘‘ میں ذکر کی گئی ہے، ذیل میں مکمل روایت کو سند، متن، ترجمہ اور حکم کے ساتھ ذکر کیا جاتا ہے۔
حدثنا أبو بكر بن أبي شيبة ، وإسحاق بن إبراهيم ، واللفظ لأبي بكر قال إسحاق : أخبرنا ، وقال أبو بكر : حدثنا زكريا بن عدي ، عن عبيد الله بن عمرو ، عن زيد بن أبي أنيسة ، عن عمرو بن مرة ، عن عبد الله بن الحارث النجراني ، قال : حدثني جندب ، قال : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم قبل أن يموت بخمس ، وهو يقول : إني أبرأ إلى الله أن يكون لي منكم خليل ، فإن الله تعالى قد اتخذني خليلا ، كما اتخذ إبراهيم خليلا ، ولو كنت متخذا من أمتي خليلا لاتخذت أبا بكر خليلا ، ألا وإن من كان قبلكم كانوا يتخذون قبور أنبيائهم وصالحيهم مساجد ، ألا فلا تتخذوا القبور مساجد ، إني أنهاكم عن ذلك.
(مسلم ،حدیث نمبر: 532،ط:دارالجیل)
ترجمہ:
حضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ ﷺ سے وفات سے پانچ روز پہلے سنا کہ آپ ﷺ فرماتے تھے: ”میں بیزار ہوں اس بات سے کہ کسی کو تم میں سے اپنا دوست بناؤں سوا اللہ کے، کیونکہ اللہ نے مجھے دوست بنایا ہے، جیسے ابراہیم علیہ السلام کو دوست بنایا تھا، اور اگر میں اپنی امت میں سے کسی کو دوست بنانے والا ہوتا تو ابوبکر کو دوست بناتا، تم خبردار رہو! تم سے پہلے لوگ اپنے پیغمبروں اور نیک لوگوں کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیتے تھے، کہیں تم قبروں کو سجدہ گاہ نہ بنانا، میں تم کو اس بات سے منع کرتا ہوں۔“
حکم:
یہ حدیث صحیح ہے، اس کو بیان کیا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
إِكمَالُ المُعْلِمِ بفَوَائِدِ مُسْلِم لِلقَاضِى عِيَاض: (453/2، ط: دار الوفاء)
وفى سند هذا الحديث: ثنا زكرياء بن عدى عن عبيد الله بن عمرو، عن زيد بن أبى أنيسة، عن عمرو بن مرة، عن عبد الله بن الحارث النجرانى قال: حدثنى جندب، هذا ما استدركه الدارقطنى على مسلم وقال: خالف عبيد الله فيه أبو عبد الرحيم فقال: عن جميل النجرانى، عن جندب. وجميل مجهول والحديث محفوظ عن أبى سعيد وابن مسعودقال غيره: وقد ذكر النسائى الحديث من رواية [عبيد الله] بن عمرو، ثم ذكر رواية أبى عبد الرحيم عن زيد، عن عمرو، عن عبد الله بن الحارث، عن جميل النجرانى عن جندب.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی