سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! طلاق کے بعد عورت کو کتنے وقت تک کے لیے عدت میں بیٹھنا ہوتا ہے، تین ماہ دس دن یا مکمل تین ماہ؟ براہ کرم وضاحت فرمادیں۔
جواب: واضح رہے کہ مطلقہ خاتون اگر حاملہ نہ ہو، تو طلاق کے بعد تین کامل حیض (ماہواری) گزرنے تک عدت ہوگی، اور اگر حاملہ ہو، تو وضع حمل (بچے کی ولادت) تک عدت ہوگی، اور اگر مطلقہ کو عمر کے کم یا زیادہ ہونے کی وجہ سے حیض نہیں آتا ہو، تو اس کی عدت تین ماہ ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآیة: 228)
وَ الْمُطَلَّقٰتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ ثَلٰثَۃَ قُرُوْٓءٍ۔....الخ
و قوله تعالی: (الطلاق، الایة: 4)
وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِن نِّسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُوْلَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ وَمَن يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَل لَّهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًاo
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی