سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! آج سے کچھ بچوں کے امتحانات شروع ہورہے ہیں، اس موقع پر کوئی دعا ہو تو بتادیں، تاکہ سب بچے اچھے نمبروں سے پاس ہوجائیں۔
جواب: کسی بھی مشکل کے حل کے لیے ہر مسلمان کو نماز اور دعاؤں کا خوب اہتمام کرنا چاہیے۔
قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ:
اے ایمان والو ! صبر اور نماز سے مدد حاصل کرو، بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔
(سورۃ البقرۃ: آیت نمبر: 153)
حدیث مبارکہ میں ہے کہ دعا مؤمن کا ہتھیار ہے۔ (زوائد ابی یعلیٰ الموصلی، رقم الحدیث:1675 )
لہذا امتحان میں کامیابی کے لیے صلاۃ الحاجۃ کا اہتمام کرنا چاہیے اور اس کے بعد خوب اللہ تعالیٰ سے کامیابی کی دعا مانگنی چاہیے۔
نمازِ حاجت کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ آدمی اچھی طرح وضو کرنے کے بعد، دو رکعت نفل نماز صلوۃ الحاجۃ کی نیت سے پڑھے، نماز سے فارغ ہوکر پہلے اللہ تعالی کی حمد و ثنا بیان کرے، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجنے کے بعد حسبِ ذیل دعا پڑھے:
لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ الحَلِيمُ الكَرِيمُ، سُبْحَانَ اللهِ رَبِّ العَرْشِ العَظِيمِ، الحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ العَالَمِينَ، أَسْأَلُكَ مُوجِبَاتِ رَحْمَتِكَ، وَعَزَائِمَ مَغْفِرَتِكَ، وَالغَنِيمَةَ مِنْ كُلِّ بِرٍّ، وَالسَّلاَمَةَ مِنْ كُلِّ إِثْمٍ، لاَ تَدَعْ لِي ذَنْبًا إِلاَّ غَفَرْتَهُ، وَلاَ هَمًّا إِلاَّ فَرَّجْتَهُ، وَلاَ حَاجَةً هِيَ لَكَ رِضًا إِلاَّ قَضَيْتَهَا يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ.
اس کے ساتھ ساتھ کثرتِ استغفار اور صدقہ دینے کا بھی اہتمام کرنا چاہیے۔
طالب علم کی طرف سے امتحان کی بھرپور تیاری اور ان اعمال کی برکت سے ان شاء اللہ امتحان میں اچھے نمبرات سے کامیاب ہونے کی قوی امید ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (البقرۃ، الآية: 153)
یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اسۡتَعِیۡنُوۡا بِالصَّبۡرِ وَ الصَّلٰوۃِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصّٰبِرِیۡنَo
سنن الترمذی: (603/1، ط: دار الغرب الاسلامي)
عن عبد الله بن أبي أوفى، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من كانت له إلى الله حاجة، أو إلى أحد من بني آدم فليتوضأ وليحسن الوضوء، ثم ليصل ركعتين، ثم ليثن على الله، وليصل على النبي صلى الله عليه وسلم، ثم ليقل: لا إله إلا الله الحليم الكريم، سبحان الله رب العرش العظيم، الحمد لله رب العالمين، أسألك موجبات رحمتك، وعزائم مغفرتك، والغنيمة من كل بر، والسلامة من كل إثم، لا تدع لي ذنبا إلا غفرته، ولا هما إلا فرجته، ولا حاجة هي لك رضا إلا قضيتها يا أرحم الراحمين.
المقصد العلي في زوائد أبي يعلي الموصلي: (باب الدعا سلاح المؤمن، رقم الحدیث: 1675، 341/4، ط: دار الكتب العلمية)
حدثنا الحسن بن الحماد الكوفي، حدثنا محمد بن الحسن بن أبي يزيد الهمذاني، عن جعفر بن محمد عن أبيه، عن جده، عن علي قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم: « الدعا سلاح المؤمن وعماد الدين ونور السموات والارض».
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی