عنوان: کمپنی کے مینیجر کے لیے ڈیوٹی کے اوقات میں ذاتی کام کرنے کا حکم(9474-No)

سوال: مفتی صاحب! ایک بندہ کمپنی میں جاب کرتا ہے، کمپنی کا مالک ہوتا نہیں ہے، خود مینیجر اپنی ڈیوٹی پر موجود ہوتا ہے، مگر کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ بیمار ہے تو تھوڑا آرام کر لیتا ہے، اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ گھر والوں نے کچھ منگایا ہوتا ہے تو جا لے لیتا ہے، اسی طرح کوئی کام گھر کا کرلیتا ہے، اور ڈیوٹی اپنی پوری انجام دیتا ہے، لیکن پانچ دس منٹ بھی کوئی کام ہوتا ہے تو اس میں لگا لیتا ہے، کوئی جاننے والا ہے، اس سے ملاقات بھی کرلیتا ہے، وہ دس منٹ لگا لیتے ہیں، لیکن ڈیوٹی اپنی پوری دیتا ہے، معلوم یہ کرنا ہے کہ ڈیوٹی کے اوقات میں سے جتنا وقت یہ اپنے ذاتی کاموں میں لگاتا ہے، کیا اتنی تنخواہ اس کے لیے حرام ہے؟ رہنمائی فرمادیں۔

جواب: واضح رہے کہ کمپنی کا مینیجر کمپنی کا اجیرِ خاص ہوتا ہے، اور اجیرِ خاص کے لیے اپنا کام پورا کرنے کے ساتھ ساتھ مقررہ اوقات میں کام کی جگہ موجودرہنا بھی ضروری ہے، لہٰذا پوچھی گئی صورت میں زید کے لیے کمپنی کی طرف سے مقررہ اوقات میں کام کی جگہ موجود رہنا ضروری ہے، مالک کی اجازت کے بغیرکام کے اوقات میں اپنے ذاتی کام کرنے کے لیے وہاں سے جانا جائز نہیں ہے، البتہ اگر کمپنی کے مالک کی طرف سے صراحتاََ یا دلالتاََ اجازت ہو تو ایسی صورت میں اپنا کام کرنے کی اجازت ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (70/6، ط: سعید)

(قوله: وليس للخاص أن يعمل لغيره) بل ولا أن يصلي النافلة. قال في التتارخانية: وفي فتاوى الفضلي وإذا استأجر رجلاً يوماً يعمل كذا، فعليه أن يعمل ذلك العمل إلى تمام المدة ولايشتغل بشيء آخر سوى المكتوبة، وفي فتاوى سمرقند: وقد قال بعض مشايخنا: له أن يؤدي السنة أيضاً. واتفقوا أنه لايؤدي نفلاً، وعليه الفتوى".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 515 May 18, 2022
company k / kay manager k / kay liye duty oqat / time me / mein zaati / personal kaam / work karne ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.