عنوان: حج فرض نہ ہونے کے باوجود حج کرنے والے کا حکم(95-No)

سوال: السلام عليكم ، حضرت ! مجھے یہ پوچھنا ہیکہ جس کے اوپر حج فرض نہ ہو، اور پھر بھی وہ حج پیدل کرنا چاہتا ہو، تو اس بارے میں کیا حکم ہے؟ اور گھر میں بھی کچھ پیسے نہ پڑے ہوں اور بندہ شادی شدہ ہو۔

جواب: حج اس عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہوتا ہے جس  کے پاس ضروریاتِ زندگی کے پورا کر لینے، نیز اہل وعیال کے واجبی خرچے پورے کرنے کے بعد اس قدر زائد رقم ہو جس سے حج کے ضروری اخراجات (وہاں کے قیام اور کھانے وغیرہ) اور آنے جانے کا خرچ پورا ہوسکتا ہو، لہذا اگر آپ کے پاس اتنی رقم ہیکہ جس سے آپ کے اہل وعیال کا خرچ پوراہوتا ہو اور حج کے اخراجات بھی مکمل ہوسکتے ہوں، تو حج فرض ہوگا ورنہ نہیں، تاہم اگر اس حالت میں یعنی کہ آپ کے پاس اتنی رقم نہ ہو اور آپ نے حج کرلیا، تو حج ادا ہو جائے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (اٰل عمران، الایۃ: 97)
وَلِلّٰہِ عَلَی النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْہِ سَبِیْلاo

مختصر القدوری: (66/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
الحج: واجب على الأحرار البالغين العقلاء الأصحاء إذا قدروا على الزاد والراحلة فاضلا عن مسكنه وما لا بد منه وعن نفقة عياله إلى حين عوده وكان الطريق آمنا

کنز الدقائق: (226/1، ط: دار البشائر الاسلامیۃ)
هو زيارة مكان مخصوص في زمان مخصوص بفعل مخصوص فرض مرة على الفور بشرط حرية وبلوغ وعقل وصحة وقدرة زاد وراحلة فضلت عن مسكنه وعما لا بد منه ونفقة ذهابه وإيابه وعياله وأمن طريق ومحرم أو زوج لامرأة في سفر

الھندیۃ: (217/1، ط: دار الفکر)
الفقير إذا حج ماشيا ثم أيسر لا حج عليه هكذا في فتاوى قاضي خان.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 584 Dec 24, 2018
haj farz na honay ke bawajood haj karne/karnay walay/wale ka hukm , Rulings regarding performing hajj in the condition that hajj is not obligatory

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.