سوال:
اے لوگو ! دشمن سے مقابلے کی آرزو مت کرو الخ، کیا یہ حدیث صحیح ہے؟
جواب: جی ہاں ! ذکر کردہ حدیث ان الفاظ کے ساتھ صحیح بخاری میں موجود ہے:
فَقَالَ: " أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ الخ
(كتاب الجهاد والسير، باب لا تمنوا لقاء العدو)
ترجمہ :
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا ”اے لوگو! دشمن سے لڑائی بھڑائی کی تمنا نہ کرو، بلکہ اللہ سے سلامتی مانگو، ہاں ! جب جنگ چھڑ جائے تو پھر صبر کئے رہو اور ڈٹ کر مقابلہ کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے میں ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی