عنوان: کتنی تعداد میں درود شریف پڑھنا کثرت میں شمار ہوگا؟(9500-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! کثرتِ سے درود شریف پڑھنے کا کیا مطلب ہے، کثرت کی تعداد کم از کم کتنی ہونی چاہیے؟ رہنمائی فرمادیں۔

جواب: واضح رہے کہ احادیث مبارکہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر بکثرت درود شریف پڑھنے کی ترغیب وارد ہوئی ہے، البتہ احادیث مبارکہ میں کثرت کی کوئی متعین تعداد مذکور نہیں ہے، بلکہ یہ ہر شخص کے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے محبت وعقیدت پر مبنی ہے کہ وہ جس قدر چاہے، درود شریف پڑھے۔
چنانچہ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ :"اے اللہ کے رسول ! میں آپ پر زیادہ درود پڑھتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا خیال ہے کہ میں آپ پر کتنا درود پڑھوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہو۔ میں نے کہا : چوتھا حصہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے، تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : آدھا حصہ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے، تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : دو تہائی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہو اور اگر اس سے زیادہ پڑھو گے، تو وہ تمہارے لئے بہتر ہے۔ میں نے کہا : میں آپ پر درود ہی پڑھتا رہوں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تب تمھیں تمھاری پریشانی سے بچا لیا جائے گا اور تمھارے گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔
(سنن الترمذی، حدیث نمبر: 2457)
اس حدیث کے الفاظ "جتنا چاہو" سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ درود شریف کی کثرت کی کوئی تعداد شرعاً متعین نہیں ہے۔
البتہ علمائے کرام اور بزرگان دین نے سہولت وآسانی اور عادت بنانے کی غرض سے روزانہ صبح وشام سو سو مرتبہ درود شریف پڑھنے کو اپنی زندگی کے معمولات میں شامل کرنا تجویز کیا ہے، کیونکہ جو کام مستقل عادت بناکر کیا جاتا ہے، وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسندیدہ ہے، اگرچہ وہ کم ہی کیوں نہ ہو، اور یہ تعداد بظاہر ایسی ہے کہ اس کو ساری زندگی استقامت کے ساتھ نبھانا آسان ہے، ہاں! اگر کسی کو اس سے زیادہ کی توفیق استقامت کے ساتھ نصیب ہوجائے، تو کیا کہنے، یہ اس کی خوش نصیبی اور خوش بختی ہے۔
اللہ پاک ہم سب کو کثرت سے اپنے حبیب حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے، تاکہ بروز قیامت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قرب اور شفاعت سے فیضیاب ہو سکیں۔ آمین

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذي: (رقم الحديث: 2457، ط: مصطفى البابي)

حدثنا هناد قال: حدثنا قبيصة عن سفيان عن عبد الله بن محمد بن عقيل عن الطفيل بن أبي بن كعب عن أبيه قال: كان رسول الله صلي الله عليه وسلم إذا ذهب ثلثا الليل قام فقال: يا أيها الناس اذكروا الله اذكروا الله جاءت الراجفة تتبعها الرادفة، جاء الموت بما فيه. قال أبي: قلت: يا رسول الله! إني أكثر الصلاة عليك فكم أجعل لك من صلاتي؟ فقال: ما شئت. قال: قلت: الربع؟ فقال: ما شئت فإن زدت فهو خير لك. قلت: النصف؟ قال: ما شئت فإن زدت فهو خير لك. قال: قلت: فالثلثين؟ قال: ما شئت فإن زدت فهو خير لك، قلت: أجعل لك صلاتي كلها؟ قال: إذا تكفي همك، ويغفر لك ذنبك. هذا حديث حسن.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2870 May 24, 2022
kitni tadad me / mein durod / durood shareef parhna kasrat me / mein shumar hoga?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.