عنوان: حج کا مکمل طریقہ (9521-No)

سوال: مفتی صاحب ! حج کا مکمل طریقہ بیان فرمادیں، نیز حج کی اقسام بھی بتادیں اور یہ بھی بتادیں کہ کونسا حج کرنا افضل ہے؟

جواب: 1) واضح رہے کہ حج کی تین قسمیں ہیں: حجِ افراد، حجِ تمتع اور حجِ قران
حجِ افراد: اگر حاجی میقات سے صرف حج کا احرام باندھے، تو ایسے حج کو ’’حجِ افراد‘‘ کہتے ہیں۔
حجِ تمتع: اگرحاجی حج کے مہینوں (شوال، ذی القعده، ذی الحجہ) میں عمرہ کا احرام باندھے اور عمرہ کرکے حلال ہوجائے، پھر آٹھ ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ سے حج کا احرام باندھ کر حج کرے، تو ایسے حج کو ’’حجِ تمتع‘‘ کہتے ہیں۔
حجِ قران: اگر حاجی میقات سے حج اور عمرہ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھے اور عمرہ کرنے کے بعد احرام نہ کھولے، احرام ہی کی حالت میں رہے، پھر اسی احرام کے ساتھ حج کرے، تو ایسے حج کو ’’حجِ قران‘‘ کہتے ہیں۔
حج کی کون سی قسم افضل ہے؟
ذکرکردہ حج کی تین اقسام میں امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک افضل حجِ قران ہے، لیکن آج کل چوں کہ سفر حج کا نظام الاوقات حاجی کے قابو میں نہیں رہتا، اور بعض اوقات وقت سے بہت پہلے حاجی کو مکہ پہنچنا ہوتا ہے، اتنے طویل عرصہ تک احرام کی حالت میں رہنا اور احرام کی ممنوعات سے بچنا مشکل ہوتا ہے، اور مستحب عمل کے لیے حرام کا ارتکاب کرنا یا اس کے ارتکاب کا خطرہ مول لینا مناسب نہیں ہے، اسی لیے بعد کے علماء کرام نے دور دراز سے مکہ مکرمہ جانے والوں کے لیے "حج تمتع" کو افضل قرار دیا ہے۔
ذیل میں حجِ افراد کا مکمل طریقہ ذکر کیا جاتا ہے:
2) حج کا مکمل طریقہ:
حاجی آٹھ ذی الحجہ کو فجر کی نماز مکہ میں پڑھ کر منیٰ کی طرف روانہ ہو، منی میں پہنچ کر پانچ نمازیں اپنے اپنے وقت پرادا کرے۔
نو ذی الحجہ کو فجر کی نماز منیٰ میں پڑھ کر منیٰ سے عرفات کے لیے روانہ ہوجائے، عرفات پہنچ کر ظہر اور عصر کی نمازیں ایک ساتھ ظہر کے وقت میں ادا کرے اور غروب آفتاب تک عرفات میں رہے، غروب آفتاب کے بعد تلبیہ پڑھتے ہوئے عرفات سے مزدلفہ کی طرف روانہ ہوجائے۔
مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نمازیں عشاء کے وقت میں ادا کرے، رات مزدلفہ میں گزارے اور پھر دس ذی الحجہ کو فجر کی نماز مزدلفہ میں اد اکرنے کے بعد منیٰ کے لیے روانہ ہوجائے۔
منیٰ پہنچ کر رمی یعنی بڑے شیطان کو کنکریاں مارے، حجِ تمتع یا قران کرنے والا دمِ شکر یعنی حج کی قربانی کرے، اس کے بعد حلق (سرمنڈا) کر احرام سے نکل جائے۔
یاد رہے کہ یہ تینوں کام (شیطان کو کنکریاں مارنا، قربانی کرنا اور حلق کرنا) اسی ترتیب سے واجب ہیں۔
حلق کرانے کے بعد وہ تمام ممنوعاتِ احرام حلال ہوجائیں گے، جو احرام کی وجہ سے منع تھے، سوائے بیوی کے جو طواف زیارت کے بعد حلال ہوگی۔
اس کے بعد طوافِ زیارت کرے، جو دسویں کو کرنا افضل ہے، بارہ تاریخ کے سورج غروب ہونے تک کرسکتا ہے، اگر طواف قدوم کے ساتھ سعی نہیں کی، تو طواف زیارت کے ساتھ رمل بھی کرے اور اگر احرام اتار لیا ہے، تو اضطباع بھی نہ کرے، ورنہ اضطباع کرے، اب طواف زیارت کے بعد بیوی بھی حلال ہوجائے گی۔
اس کے بعد منی میں قیام کرے، گیارہویں کو زوال کے بعد تینوں جمرات کی رمی کرے، اسی طرح بارھویں کو بھی رمی کرے، پھر چاہے تو مکہ واپس آجائے، افضل یہ ہے کہ تیرھویں کو زوال کے بعد رمی کرکے آئےـ
بس اب مفرد کا حج مکمل ہوچکا، جب تک چاہے مکہ میں قیام کرے اور خوب طواف اور عمرہ کرے، مگر عمرہ تیرہ ذی الحجہ کے بعد کرے، کیونکہ نو سے تیرہ ذی الحجہ تک عمرہ کرنا منع ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مختصر القدوری:(ص: 65، ط: دار الكتب العلمية)
وإذا أراد الإحرام اغتسل أو توضأ - والغسل أفضل - ولبس ثوبين جديدين أو غسيلين إزارا ورداء ومس طيبا إن كان له طيب وصلى ركعتين وقال: اللهم إني أريد الحج فيسره لي وتقبله مني
ثم يلبي عقيب صلاته فإن كان مفردا بالحج نوى بتلبيته الحج والتلبية أن يقول: لبيك اللهم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك ولا ينبغي أن يخل بشي من هذه الكلمات فإن زاد فيها جاز۔۔۔ثم يقيم بمكة حراما يطوف بالبيت كلما بدا له فإذا كان قبل يوم التروية بيوم خطب الإمام خطبة يعلم الناس فيها الخروج إلى منى والصلاة بعرفات والوقوف والإفاضة فإذا صلى الفجر يوم التروية بمكة خرج إلى منى فأقام بها حتى يصلي الفجر يوم عرفة
ثم يتوجه إلى عرفات فيقيم بها فإذا زالت الشمس من يوم عرفة صلى الإمام بالناس الظهر والعصر ثم يبتدئ فيخطب خطبتين قبل الصلاة يعلم الناس فيها الصلاة والوقوف بعرفة والمزدلفة ورمي الجمار والنحر والحلق وطواف الزيارة ويصلي بهم الظهر والعصر في وقت الظهر بأذان وإقامتين۔۔۔فإذا غربت الشمس أفاض الإمام والناس معه على
هينتهم حتى يأتوا المزدلفة فينزلوا بها والمستحب أن ينزل بقرب الجبل الذي عليه الميقدة يقال له قزح ويصلي الإمام بالناس المغرب والعشاء بأذان وإقامة۔۔۔فإذا طلع الفجر صلى الإمام بالناس الفجر بغلس ثم وقف ووقف الناس معه فدعا: والمزدلفة كلها موقف إلا بطن محسر
ثم أفاض الإمام والناس معه قبل طلوع الشمس حتى يأتوا منى فيبتدئ بجمرة العقبة فيرميها من بطن الوادي بسبع حصيات مثل الخذف
ويكبر مع كل حصاة ولا يقف عندها ويقطع التلبية مع أول حصاة
ثم يذبح إن أحب ثم يحلق أو يقصر والحلق أفضل وقد حل له كل شيء إلا النساء
ثم يأتي مكة من يومه ذلك أو من الغد أو من بعد الغد فيطوف بالبيت طواف الزيارة ستعة أشواط ۔۔۔ وقد حل له النساء ۔۔۔ثم يعود إلى منى فيقيم بها فإذا زالت الشمس من اليوم الثاني من النحر رمى الجمار الثلاث يبتدئ بالتي تلي المسجد فيرميها بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة ويقف ويدعو عندها ثم يرمي التي تليها مثل ذلك ويقف عندها ثم يرمي جمرة العقبة كذلك ولا يقف عندها فإذا كان من الغد رمى الجمار الثلاث بعد زوال الشمس كذلك فإذا أراد أن يتعجل النفر نفر إلى مكة وإن أراد أن يقيم رمى الجمار الثلاث في يوم الرابع بعد زوال الشمس فإن قدم الرمي في هذا اليوم قبل الزوال بعد طلوع الفجر جاز عند۔۔۔ فإذا نفر إلى مكة نزل بالمحصب ثم طاف بالبيت سبعة أشواط لا يرمل فيها وهذا طواف الصدر هو واجب إلا على أهل مكة ثم يعود إلى أهله.

الدر المختار: (531/2، ط: دار الفكر)
والقران) لغة الجمع بين شيئين وشرعا (أن يهل) أي يرفع صوته بالتلبية (بحجة وعمرة معا) حقيقة أو حكما بأن يحرم بالعمرة أولا ثم بالحج قبل أن يطوف لها أربعة أشواط، أو عكسه بأن يدخل إحرام العمرة على الحج قبل أن يطوف للقدوم وإن أساء، أو بعده وإن لزمه دم (من الميقات) إذ القارن لا يكون إلا آفاقيا (أو قبله في أشهر الحج أو قبلها ويقول) إما بالنصب والمراد به النية، أو مستأنف والمراد به بيان السنة، إذ النية بقلبه تكفي كالصلاة مجتبى (بعد الصلاة: اللهم إني أريد الحج والعمرة فيسرهما لي وتقبلهما مني).

و فیه أيضاً: (537/2)
باب التمتع (هو) لغة من المتاع والمتعة وشرعا (أن يفعل العمرة أو أكثر أشواطها في أشهر الحج) فلو طاف الأقل في رمضان مثلا ثم طاف الباقي في شوال ثم حج من عامه كان متمتعا ۔۔۔(ويطوف ويسعى) كما مر (ويحلق أو يقصر) إن شاء (ويقطع التلبية في أول طوافه) للعمرة وأقام بمكة حلالا (ثم يحرم للحج) في سفر واحد حقيقة أو حكما بأن يلم بأهله إلماما غير صحيح (يوم التروية وقبله أفضل، ويحج كالمفرد).

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 3503 May 26, 2022

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.