عنوان: حجاج کرام کا کسی اور جگہ کی تسبیح اور جائے نماز وغیرہ کو حرمین شریفین کی طرف نسبت کرکے تقسیم کرنے کا حکم(9534-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! حجاج کرام حج سے واپسی پر پاکستان سے ہی خریدی ہوئی تسبیح اور جائے نماز اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کو یہ کہے کر دیتے ہیں کہ یہ سعودی عرب سے لے کر آئے ہیں، تو کیا اس طرح اپنے رشتہ داروں کو گفٹ اور تحفہ دینا ٹھیک ہے؟

جواب: واضح رہے کہ حجاج کرام کا حج ادا کرنے کی خوشی میں لوگوں میں اپنی رضامندی اور وسعت کے مطابق بطور ہدیہ تسبیح اور جائے نماز وغیرہ تقسیم کرنا جائز ہے، بشرطیکہ اسے لازم و ضروری یا دین کا حصہ نہ سمجھا جائے۔
البتہ اگر ہدیہ میں دی جانے والی چیز کسی اور جگہ کی ہو اور تقسیم کرنے والا شخص اسے حرمین شریفین کی کہہ کر تقسیم کرتا ہے، تو یہ جھوٹ اور دھوکہ دہی ہے، جس سے اجتناب لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبي داؤد: (باب في التشديد في الكذب، رقم الحديث: 4989، ط: المكتبة العصرية)

عن أبي وائل عن عبد الله قال: قال رسول الله صلی الله عليه وسلم: "اياكم والكذب، فإن الكذب يهدي الى الفجور، وإن الفجور يهدي الى النار، وإن الرجل ليكذب ويتحري الكذب حتى يكتب عند الله كذابا. وعليكم بالصدق فإن الصدق يهدي الى البر، وإن البر يهدي الى الجنة، وإن الرجل ليصدق ويتحري الصدق حتى يكتب عند الله صديقا".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 688 Jun 02, 2022
hajaje / hajaj karam ka kisi or jaga ki tasbeeh or jainamaz waghaira ko harmain shareefain ki taraf nisbat karke taqseem karne ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Hajj (Pilgrimage) & Umrah

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.