سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! حجاج کرام حج سے واپسی پر پاکستان سے ہی خریدی ہوئی تسبیح اور جائے نماز اپنے عزیزوں اور رشتہ داروں کو یہ کہے کر دیتے ہیں کہ یہ سعودی عرب سے لے کر آئے ہیں، تو کیا اس طرح اپنے رشتہ داروں کو گفٹ اور تحفہ دینا ٹھیک ہے؟
جواب: واضح رہے کہ حجاج کرام کا حج ادا کرنے کی خوشی میں لوگوں میں اپنی رضامندی اور وسعت کے مطابق بطور ہدیہ تسبیح اور جائے نماز وغیرہ تقسیم کرنا جائز ہے، بشرطیکہ اسے لازم و ضروری یا دین کا حصہ نہ سمجھا جائے۔
البتہ اگر ہدیہ میں دی جانے والی چیز کسی اور جگہ کی ہو اور تقسیم کرنے والا شخص اسے حرمین شریفین کی کہہ کر تقسیم کرتا ہے، تو یہ جھوٹ اور دھوکہ دہی ہے، جس سے اجتناب لازم ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن أبي داؤد: (باب في التشديد في الكذب، رقم الحديث: 4989، ط: المكتبة العصرية)
عن أبي وائل عن عبد الله قال: قال رسول الله صلی الله عليه وسلم: "اياكم والكذب، فإن الكذب يهدي الى الفجور، وإن الفجور يهدي الى النار، وإن الرجل ليكذب ويتحري الكذب حتى يكتب عند الله كذابا. وعليكم بالصدق فإن الصدق يهدي الى البر، وإن البر يهدي الى الجنة، وإن الرجل ليصدق ويتحري الصدق حتى يكتب عند الله صديقا".
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی