سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! کیا دورانِ اذان اذان کا جواب دینے کے بجائے کوئی اور دعا کرنا ٹھیک ہے؟
جواب: اذان کے دوران کوئی اور دعا کرنے کے بجائے اذان کا جواب دینا چاہیے، دوران اذان کوئی اور دعا کرنا ثابت نہیں ہے، نیز کوئی اور دعا تو بعد میں بھی کی جاسکتی ہے، لیکن اذان کے جواب کی فضیلت بعد میں حاصل نہیں کی جاسکتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
بدائع الصنائع: (155/1، ط: دار الكتب العلمية)
ولا ينبغي أن يتكلم السامع في حال الأذان والإقامة، ولا يشتغل بقراءة القرآن، ولا بشيء من الأعمال سوى الإجابة، ولو كان في القراءة ينبغي أن يقطع ويشتغل بالاستماع والإجابة، كذا قالوا في الفتاوى والله أعلم.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی