عنوان: زکوٰۃ کی رقم سے اولڈ ایج ہوم (Old age home) کی فیس دینے کا حکم (9563-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک شخص اپنی یاد داشت کھوچکا ہے، اسکے بچوں نے اس کو اولڈ ایج ہوم میں داخل کردیا ہے، بچے اس کا خیال نہیں کرتے اور نہ اس کا خرچہ اٹھاتے ہیں، اولڈ ایج ہاؤس میں ان صاحب کی فیس جمع کروائی جاتی ہے، جو کہ اس شخص کی بہن اور بھانجی جمع کرواتے ہیں، گزشتہ کئی سال سے انہوں نے زکوٰۃ کی مد میں سے ان کی فیس جمع کروائی ہے، سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح زکوٰۃ ادا ہوگئی یا نہیں؟ اگر زکوٰۃ ادا نہیں ہوئی، تو اب آئندہ ان کے اخراجات زکوٰۃ کی مد سے برداشت کرنے کا کیا شرعی طریقہ ممکن ہوگا؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کے لیے مستحقِ زکوٰۃ کو مالک بنانا ضروری ہے، لہذا سوال میں ذکرکردہ صورت میں اگر مذکورہ شخص مستحق زکوۃ ہے، تو زکوٰۃ کی رقم مذکورہ شخص کے ولی، وصی، نگران یا وکیل کو دی جا سکتی ہے، تاکہ وہ اسے اس کی طرف سے قبضہ کر کے اس شخص کے اخراجات، مثلا: اولڈ ایج ہوم وغیرہ میں خرچ کر سکیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (39/2، ط: دار الكتب العلمية)
وكذا لو دفع زكاة ماله إلى صبي فقير أو مجنون فقير وقبض له وليه أبوه أو جده أو وصيهما جاز؛ لأن الولي يملك قبض الصدقة عنه.

رد المحتار: (344/2، ط: دار الفکر)
(قوله: تمليكا) فلا يكفي فيها الإطعام إلا بطريق التمليك ولو أطعمه عنده ناويا الزكاة لا تكفي ط وفي التمليك إشارة إلى أنه لا يصرف إلى مجنون وصبي غير مراهق إلا إذا قبض لهما من يجوز له قبضه كالأب والوصي وغيرهما ويصرف إلى مراهق يعقل الأخذ كما في المحيط قهستاني وتقدم تمام الكلام على ذلك أول الزكاة.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 426 Jun 08, 2022
zakat ki raqam se / say old age home ki fees dene ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.