سوال:
مفتی صاحب ! ایک سافٹ ویئرکمپنی سودی اور اِسلامی دونوں قسم کے بینکوں اور فنڈ کمپنیوں کے لئے سافٹ ویئر بناتی ہے، تو کیا کسی سافٹ ویئر انجینئر کے لئے ایسی کمپنی میں کام کرنا جائز ہے؟
جواب: واضح رہے کہ سودی بینک کیلئے ایسا سافٹ ویئر بنانا جو صرف سودی لکھت پڑھت اور حساب کتاب کیلئے ہی استعمال ہوتا ہے، جائز نہیں ہے، لیکن ایسا سافٹ ویئر جو سودی معاملات کیلئے مختص نہ ہو، بلکہ دوسرے کاموں یا غیر سودی بینک میں بھی استعمال ہوسکتا ہو، تو ایسا سافٹ ویئر تیار کرنا شرعا جائز ہے۔
لہذا مذکورہ کمپنی میں جب دونوں قسم کے سافٹ ویئر بنائے جاتے ہیں، تو آپ کا وہاں ملازمت کرنا ناجائز نہیں ہوگا، بلکہ پہلے قسم کا سافٹ ویئر بنانے سے اجتناب ضروری ہوگا، اور اگر اس سے پہلے کبھی ایسا سافٹ ویئر بنالیا ہو، تو اس کام کے عوض ملنے والی اجرت صدقہ کرنا لازم ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (المائدۃ، الآية: 2)
وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْویٰ وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ....الخ
المبسوط للسرخسي: (باب الإجارۃ الفاسدۃ، 29/19، ط: المکتبۃ الحبیبیۃ)
ولا بأس بأن یؤاجر المسلم دارًا من الذمي لیسکنہا، فإن شرب فیہا الخمر أو عَبَدَ فیہا الصلیب أو أدخل فیہا الخنازیر، لم یلحق المسلم إثم في شيء من ذٰلک؛ لأنہ لم یؤاجرہا لذٰلک، والمعصیۃ في فعل المستاجر، وفعلہ دون قصد رب الدار، فلا إثم علی رب الدار في ذٰلک
تکملۃ فتح الملہم: (608/3، ط۔ المکتبۃ الأشرفیۃ)
والظاہر أن ہٰذہ الکراہۃ إنما تثبت إذا تعاطاہ الرجل لغرض غیر مشروع، وأما إذا تعاطاہ لغرض مشروع، کالدواء والضماد وغیرہ فیما یجوز استعمالہ فیہ، فالظاہر انتفاء الکراہۃ حینئذ
تبیین الحقائق: (باب الإجارۃ الفاسدۃ، 119/6، ط: دار الکتب العلمیة)
قال العلامۃ الزیلعي: ولا یجوز علی الغناء والنوح والملاہي؛ لأن المعصیۃ لا یتصور استحقاقہا بالعقد فلا یجب علیہ الأجر، وإن أعطاہ الأجر وقبضہ، لایحل لہ، ویجب علیہ ردہ علی صاحبہ
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی