resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیماری میں صبر کرنے کی فضیلت سے متعلق احادیث مبارکہ(9582-No)

سوال: عیادت کی دعا کے علاوہ احادیث میں ایسے کون سے فضائل ہیں، جو مریض کے لیے آئے ہیں، جیسے: گناہوں کا بخشنا وغیرہ، تاکہ اس کی حوصلہ افزائی ہو۔

جواب: صحت اللہ کی طرف سے بندے کے لیے ایک راحت ہے، تو بیماری بھی اللہ کی طرف سے ایک نعمت ہے، جس طرح سے صحت میں انسان کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے، اسی طرح بیماری میں بھی صبر سے کام لینا چاہیے۔
احادیث مبارکہ میں بیماری میں صبر کرنے کی بڑے فضائل آئے ہیں، ذیل میں اس حوالے سے چند احادیث مبارکہ ذکر کی جاتی ہیں:
۱۔حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں جناب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، آپ کو شدید بخار تھا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ کو بہت تیز بخار ہے۔آپ ﷺنے فرمایا: ہاں! مجھے تنہا ایسا بخار ہوتا ہے، جتنا تم میں کے دو آدمی کو ہوتا ہے، میں نے عرض کیا :یہ اس لیے کہ آپ ﷺ کا ثواب بھی دوگنا ہے؟ فرمایا : ہاں! یہی بات ہے، مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے، کاٹنا ہو یا اس سے زیادہ تکلیف دینے والی کوئی چیز، تو جیسے درخت اپنے پتوں کو گراتا ہے، اسی طرح اللہ پاک اس تکلیف کو اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔
(صحيح البخاري:حدیث نمبر: 5648،ط:دار طوق النجاة)
۲۔حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم ﷺ نے فرمایا : مسلمان جب بھی کسی پریشانی، بیماری، رنج وملال، تکلیف اور غم میں مبتلا ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ اگر اسے کوئی کانٹا بھی چبھ جائے، تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔
(صحيح البخاري:حدیث نمبر: 5641،ط:دار طوق النجاة)
۳۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے ہاں کسی بندے کے لیے ایک بلند مرتبہ مقدر ہوتا ہے، مگر وہ بندہ کوئی عمل کرکے اس مرتبہ کو حاصل نہیں کر پاتا، تو اللہ تعالیٰ اسے اس کی مرضی وپسند کے خلاف اس حد تک آزماتا رہتا ہے کہ اس کے بدلے وہ بندہ اس مرتبہ کا مستحق ہو جاتا ہے۔
(صحيح ابن حبان:حدیث نمبر: 2908،ط:مؤسسة الرسالة )
۴۔ ابو اشعث صنعانی کہتے ہیں: میں مسجد دمشق کی طرف گیا اور اول وقت میں گیا، مجھے شداد بن اوس رضی اللہ عنہ ملے، ان کے ساتھ صنابحی بھی تھے۔ میں نے ان سے پوچھا: اللہ تم پر رحم کرے، کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے کہا: ہم اپنے ایک بھائی کی تیمارداری کرنے کے لیے جا رہے، (یہ سن کر) میں بھی ان کے ساتھ چل دیا، ہم اس مریض کے پاس پہنچ گئے، ان دونوں نے اس سے پوچھا: حالات کیسے ہیں؟ اس نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم ہے۔ سیدنا شداد رضی اللہ عنہ نے کہا: جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: جب میں اپنے مومن بندے کو آزماتا ہوں اور وہ میری تعریف کرتے ہوئے میری آزمائش پر صبر کرتا ہے، تو (شفا یاب ہو کر) اپنے بستر سے اس دن کی طرح گناہ سے پاک ہو کر اٹھتا ہے، جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا۔ مزید یہ کہ اللہ تعالیٰ اعمال لکھنے والے فرشتوں سے فرماتے ہیں: میں نے اپنے اس بندے کو پابند کر لیا ہے اور اسے آزمارہا ہوں، تم اس کی تندرستی کی حالت میں اس کے (اعمال پر) جو جو لکھتے تھے، اس کو برقرار رکھو (اگرچہ یہ عمل نہیں کر رہا)۔”
(مسند الإمام أحمد بن حنبل:حدیث نمبر: 17118، ط:مؤسسة الرسالة)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحيح البخاري: (رقم الحديث: 5648، ط: دار طوق النجاة)
حدثنا عبدان، عن أبي حمزة، عن الأعمش، عن إبراهيم التيمي، عن الحارث بن سويد، عن عبد الله، قال: دخلت على رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو يوعك، فقلت: يا رسول الله، إنك لتوعك وعكا شديدا؟ قال: «أجل، إني أوعك كما يوعك رجلان منكم» قلت: ذلك أن لك أجرين؟ قال: «أجل، ذلك كذلك، ما من مسلم يصيبه أذى، شوكة فما فوقها، إلا كفر الله بها سيئاته، كما تحط الشجرة ورقها».

و فیه أیضاً: (رقم الحدیث: 5641)
حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا عبد الملك بن عمرو، حدثنا زهير بن محمد، عن محمد بن عمرو بن حلحلة، عن عطاء بن يسار، عن أبي سعيد الخدري، وعن أبي هريرة: عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ما يصيب المسلم، من نصب ولا وصب، ولا هم ولا حزن ولا أذى ولا غم، حتى الشوكة يشاكها، إلا كفر الله بها من خطاياه».

صحيح ابن حبان: (رقم الحدیث: 2908، ط: مؤسسة الرسالة)
أخبرنا أحمد بن علي بن المثنى، قال: حدثنا محمد بن العلاء بن كريب، قال: حدثنا يونس بن بكير، قال: حدثنا يحيى بن أيوب هو البجلي، قال: حدثنا أبو زرعة، قال: حدثنا أبو هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الرجل لتكون له عند الله المنزلة، فما يبلغها بعمل، فلا يزال الله يبتليه بما يكره حتى يبلغه إياها».

مسند الإمام أحمد بن حنبل: (رقم الحدیث: 17118، ط: مؤسسة الرسالة)
حدثنا هيثم بن خارجة، حدثنا إسماعيل بن عياش، عن راشد بن داود الصنعاني، عن أبي الأشعث الصنعاني، أنه راح إلى مسجد دمشق وهجر بالرواح، فلقي شداد بن أوس والصنابحي معه، فقلت: أين تريدان يرحمكما الله؟ قالا: نريد هاهنا إلى أخ لنا مريض نعوده. فانطلقت معهما حتى دخلا على ذلك الرجل، فقالا له: كيف أصبحت؟ قال: أصبحت بنعمة. فقال له شداد: أبشر بكفارات السيئات وحط الخطايا، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: " إن الله عز وجل يقول: إني إذا ابتليت عبدا من عبادي مؤمنا، فحمدني على ما ابتليته، فإنه يقوم من مضجعه ذلك كيوم ولدته أمه من الخطايا، ويقول الرب عز وجل: أنا قيدت عبدي، وابتليته، فأجروا له كما كنتم تجرون له وهو صحيح "

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

bemari me / may sabar / sabr karne ki fazilat se / say mutaliq ahadise / ahadeesey mubarka

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees