سوال:
مفتی صاحب! کیا قربانی کے ایک حصہ میں قربانی اور عقیقہ دونوں کرسکتے ہیں یا نہیں؟ نیز لڑکے کا عقیقہ قربانی کے ایک حصہ میں ہوجائے گا یا دو حصے کرنے پڑیں گے؟
جواب: ۱) ایک چھوٹے جانور میں یا بڑے جانور کے ایک حصہ میں قربانی یا عقیقہ میں سے صرف ایک ہی چیز کی نیت کی جا سکتی ہے، ایک چھوٹے جانور یا بڑے جانور کے ایک حصہ میں دو چیزوں کی نیت کرنا درست نہیں ہے۔
۲) لڑکے کی ولادت پر اگر استطاعت ہو تو عقیقہ میں دو بکرے یا بڑے جانور میں دو حصے کرنا مستحب ہے، اور اگر دو کی استطاعت نہ ہو تو ایک بکرا یا بڑے جانور میں ایک حصہ لینے سے بھی عقیقہ ہو جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن النسائي: (باب کم یعق الجاریة، رقم الحدیث: 4228، ط: دار المعرفة)
عن أم كرز قالت: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم بالحديبية أسأله عن لحوم الهدي، فسمعته يقول: «على الغلام شاتان، وعلى الجارية شاة، لا يضركم ذكرانا كن أم إناثا»
مرقاۃ المفاتیح: (2689/7، ط: دار الفکر)
"وأما الغلام فیحتمل أن یکون أقل الندب فی حقه عقیقة واحدۃ وکماله ثنتان، والحدیث یحتمل أنه لبیان الجواز فی الاکتفاء بالأقل".
بدائع الصنائع: (70/5، ط: دار الکتب العلمیة)
'' فَلَا يَجُوزُ الشَّاةُ وَالْمَعْزُ إلَّا عَنْ وَاحِدٍ وَإِنْ كَانَتْ عَظِيمَةً سَمِينَةً تُسَاوِي شَاتَيْنِ مِمَّا يَجُوزُ أَنْ يُضَحَّى بِهِمَا ؛ لِأَنَّ الْقِيَاسَ فِي الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ أَنْ لَا يَجُوزَ فِيهِمَا الِاشْتِرَاكُ ؛ لِأَنَّ الْقُرْبَةَ فِي هَذَا الْبَابِ إرَاقَةُ الدَّمِ وَأَنَّهَا لَا تَحْتَمِلُ التَّجْزِئَةَ ؛ لِأَنَّهَا ذَبْحٌ وَاحِدٌ وَإِنَّمَا عَرَفْنَا جَوَازَ ذَلِكَ بِالْخَبَرِ فَبَقِيَ الْأَمْرُ فِي الْغَنَمِ عَلَى أَصْلِ الْقِيَاسِ''
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی