عنوان: ادارے کی طرف سے تمام شرکاء میں قربانی کا گوشت متعین مقدار میں برابر تقسیم کرنے کا حکم (9601-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک ادارہ اجتماعی قربانی کا اہتمام کرتا ہے، پھر کئی جانوروں کو ذبح کرنے کے بعد سب کا گوشت مکس کرکے ہر شریک کو متعین حصہ دے دیتا ہے، کیا ایسا کرنا شرعاً درست ہے؟ نیز اس عمل سے کیا قربانی پر کوئی اثر پڑے گا؟

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں ادارے کا قربانی کرنے والے شرکاء کے درمیان متعین مقدار میں گوشت تقسیم کرنے کی وجہ سے قربانی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، البتہ اگر کسی شریک کی نیت محض گوشت کا حصول ہو، تو اس جانور کے شرکاء میں سے کسی بھی شریک کی قربانی صحیح نہیں ہوگی۔
واضح رہے کہ ادارے کی طرف سے قربانی کے لیے مقرر شدہ انتظامی جماعت چونکہ قربانی کے شرکاء کی طرف سے وکیل ہوتی ہے، اور وکیل مؤکل کی رضامندی کے بغیر اس کی ملکیت میں اپنی طرف سے تصرف نہیں کرسکتا، لہذا تمام شرکاء کا ادارے کی طرف سے تقسیم کے مقرر کردہ طریقے (سارا گوشت جمع کرکے سب شرکاء میں وزن کے ذریعے برابر تقسیم کرنے) پر رضامند ہونا ضروری ہے، اگر تمام شرکاء مذکورہ تقسیم پر رضامندی کا اظہار کریں، تو اس طرح گوشت تقسیم کرنے میں شرعاً کوئی ممانعت نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوي الهندية: (الشركة في الضحايا، 304/5- 306، ط: دار الفكر)

ولو كان أحد الشركاء ذميا كتابيا أو غير كتابي وهو يريد اللحم أو يريد القربة في دينه لم يجزئهم عندنا، لأن الكافر لا يتحقق منه القربة، فكانت نيته ملحقة بالعدم، فكان يريد اللحم، والمسلم لو أراد اللحم لايجوز .... كذا في البدائع.
ولو اشتري عشرة عشر أغنام بينهم فضحي كل واحد واحدة جاز، ويقسم اللحم بينهم بالوزن، وإن اقتسموا مجازفة يجوز اذا كان أخذ كل واحد شيئا من الاكارع أو الرأس أو الجلد، وكذا لو اختلطت الغنم فضحي كل واحد واحدة ورضوا بذلك جاز، كذا في خزانة المفتين.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 927 Jun 15, 2022
idare / edaray ki taraf se / say tamam shuraka me / mein qurbani ka gosht mutayon / mutayan miqdar me / may barabar taqseem karne ka hokom / hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.