عنوان: فاتح اندلس حضرت طارق بن زیاد رحمۃ اللّٰہ علیہ کا اندلس کے ساحل پر کشتیاں جلا ڈالنے کے واقعے کی حقیقت (9625-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! طارق بن زیاد کے بارے میں یہ بات مشہور ہے کہ جب وہ اندلس داخل ہوئے، تو انہوں نے اپنے ساتھیوں کو کشتیاں جلانے کا حکم دیا تھا، کیا یہ واقعہ درست ہے؟

جواب: فاتح اندلس حضرت طارق بن زیاد رحمۃ اللّٰہ علیہ کا اندلس کے ساحل پر کشتیاں جلا ڈالنے کا واقعہ اگرچہ مشہور اور زبان زدِ عام ہے، لیکن قدیم کتب تاریخ میں اس واقعہ کا صراحت کے ساتھ ذکر نہیں ملتا ہے اور جن مؤرخین نے یہ واقعہ اپنی کتابوں میں درج کیا ہے، وہ بھی اس واقعے کی کوئی مضبوط سند اور حوالہ ذکر کرنے سے قاصر رہے ہیں۔ حتی کہ اندلس کے سب سے بڑے مؤرخ احمد بن محمد المقری رحمہ اللّٰہ نے فتح اندلس کے واقعے کو تفصیل سے بیان کیا ہے، لیکن انہوں نے بھی کشتیاں جلانے کا واقعہ ذکر نہیں کیا ہے۔
تاہم جن مؤرخین نے اس واقعے کو ذکر کیا ہے، شاید انہوں نے کشتیاں جلانے کا مفہوم حضرت طارق بن زیاد رحمۃ اللّٰہ علیہ کے اس ولولہ انگیز خطبہ سے اخذ کیا ہو، جو انہوں نے جنگ شروع ہونے سے پہلے اپنے مجاھدین کو ارشاد فرمایا تھا، جس کے شروع کے الفاظ یوں تھے: "يا ايها الناس! اين المفر؟ البحر من ورائكم، والعدو امامكم...الخ" (لوگو! تمہارے بھاگنے کی جگہ ہی کہاں ہے؟ تمہارے پیچھے سمندر ہے اور آگے دشمن ہے)
(ماخذہ: "دنیا مرے آگے" ص 19 سفر نامہ حضرت شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم۔
تاریخ امت مسلمہ جلد 3 ص 92، مؤلفہ مؤرخ اسلام حضرت مولانا محمد اسماعیل ریحان صاحب زید مجدھم)۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی


Print Full Screen Views: 1003 Jun 21, 2022
fateh undlas hazrat tariq bin zyad rehmatullah alieh ka undlas k sahil per kashtiyan jala dalne k waqe ki tehqeeq

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Interpretation and research of Ahadees

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.