سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک عورت نے دس، بارہ سال اعتکاف کیا، جس میں اس سے ایسی غلطیاں ہوئیں جس سے اعتکاف ٹوٹ جاتا ہے، اس کو اب پتا چلا، لیکن اب وہ اتنی کمزور ہے کہ فرض روزے بھی نہیں رکھ سکتی، تو اعتکاف کی قضا کیسے کرے گی؟
جواب: یاد رہے کہ مسنون اعتکاف کی قضا کے لئے روزہ شرط ہے، بغیر روزے کے اعتکاف کی قضا شرعاََ معتبر نہیں ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں اگر مذکورہ خاتون کے لیے فی الحال روزہ رکھ کر اعتکاف کی قضا کرنا ممکن نہ ہو، تو وہ انتظار کریں کہ اللہ تعالیٰ انہیں روزہ رکھنے کی طاقت و توفیق عطا کرے، اور اس کے ساتھ ساتھ رب کے حضور اپنی کمزوری اور غلطی پر توبہ و استغفار بھی کرتی رہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (444/2، ط: سعید)
(قوله وحرم الخ) لأنہ ابطال للعبادۃ وھو حرام لقولہ تعالیٰ: ولا تبطلوا أعمالکم۔ بدائع (قولہ وامّاالنفل) ای الشامل للسنۃ المؤکدۃ ح قلت قدمنا ما یفید اشتراط الصوم فیھا بناء علی انھا مقدّرۃ بالعشرا لاخیر ومفاد التقدیر ایضاً اللزوم بالشروع تامل ثم رأیت المحقق ابن الھمام قال: ومقتضی النظر لو شرع فی المسنون اعنی العشر الاوا خر بنیتہ ثم افسدہ ان یجب قضاؤہ تخریجاً علی قول ابی یوسف فی الشروع فی نفل الصلاۃ تناوبا اربعا لاعلی قولھما اھ ای یلزمہ قضاء العشر کلہ لو افسد بعضہ کما یلزمہ قضاء اربع لوشرع فی نفل ثم افسد الشفع الاوّل عند ابی یوسف، لکن صحح فی الخلاصۃ انہ لا یقضی لارکعتین کقولھما… فیظھر من بحث ابن الھمام لزوم الاعتکاف المسنون بالشروع وان لزوم قضاء جمیعہ او باقیہ مخرج علی قول ابی یوسف اما علی قول غیرہ فیقضی الیوم الذی افسدہ لاستقلال کل یوم بنفسہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی