عنوان: مستحق لوگوں کو راشن خرید کر دینے کے بعد زکوۃ کی رقم سے اس بل کی ادائیگی کرنے کا حکم (9659-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! چند دوست ملکر مستحقین میں راشن تقسیم کر تے ہیں، اسکی صورت یہ ہوتی ہے کہ ایک دکان سے ادھار سامان لیکر پیکٹ بناکر مستحقین کو دے دیتے ہیں، اور جب زکوٰۃ کی مد میں رقم آتی ہے، تو وہ دکاندار کو ادا کردیتے ہیں، کیا اس طرح کرنے سے زکوۃ دینے والے کی زکوۃ ادا ہوجایئگی؟ جبکہ زکوۃ دینے والوں نے انہیں اپنی زکوۃ کا وکیل بھی نہیں بنایا تھا۔

جواب: پوچھی گئی صورت میں راشن تقسیم کرنے کے بعد اس بل کی ادائیگی زکوۃ کی رقم سے کی جاتی ہے، جبکہ محض بل ادا کرنے سے زکوۃ ادا نہیں ہوتی، بلکہ اس رقم کا مستحق کو مالک بناکر دینا ضروری ہے، لہذا زکوۃ کی ادائیگی کا مذکورہ طریقہ کار شرعا درست نہیں ہے، اس طریقہ سے زکوۃ ادا نہیں ہوگی۔
البتہ اس کی ایک جائز صورت یہ ہے کہ سامان کی خریداری سے پہلے زکوۃ دینے والوں سے اس بات کی اجازت/ وکالت لے لی جائے کہ ہم آپ کی طرف سے سامان خرید کر مستحقین کو پہنچادیں گے، بعد میں آپ کی رقوم سے بل کی ادائیگی کریں گے، تو اس صورت میں زکوۃ کی ادائیگی شرعا درست ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (170/1، ط: دار الفکر)
(الباب الأول في تفسيرها وصفتها وشرائطها)
أما تفسيرها فهي تمليك المال من فقير مسلم غير هاشمي، ولا مولاه بشرط قطع المنفعة عن المملك من كل وجه لله - تعالى - هذا في الشرع كذا في التبيين

الدر المختار: (244/2، ط: دار الفکر)
ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر

المحیط البرھانی: (204/7، ط: دار الکتب العلمیة)
قبض الوکیل بمنزلۃ قبض الموکل من حیث ان الوکیل فی القبض عامل للموکل.

الدر المختار: (271/2، ط: دار الفکر)
وأداء الدين عن العين، وعن دين سيقبض لا يجوز. وحيلة الجواز أن يعطي مديونه الفقير زكاته ثم يأخذها عن دينه

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 647 Jun 29, 2022
mustahiq logo ko rashan kharid kar dene k bad zakat ki raqam se is bill ki adaigi karne ka hokum

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Zakat-o-Sadqat

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.