سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک فیکٹری ہے جو فٹ بال (Foot Bal) بناتی ہے، اسے کبھی فٹ بال بنانے کے ایسے آرڈر مل جاتے ہیں، جس میں جاندار کی تصویریں ہوتی ہیں، اور یہ تصاویر کبھی تو چھوٹی ہوتی ہیں اور کبھی بالکل واضح اور بڑی ہوتی ہیں، تو کیا ایسی فٹ بال بنانا جائز ہے؟ کیا یہ روندنے اور توہین میں آنے کی وجہ سے اس کی کسی قدر گنجائش نکل سکتی ہے؟ براہ کرم رہنمائی فرمائیں۔
جواب: واضح رہے کہ کسی جاندار کی تصویر (چاہے چھوٹی ہو یا بڑی) بنانا ناجائز اور سخت گناہ ہے، احادیث مبارکہ میں اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں، البتہ اگر تصاویر روندنے اور توہین والی جگہ پر ہوں، تو اس چیز کے استعمال کی گنجائش ہے۔
لہذا فٹبال (Foot ball) پر اگر پہلے سے تصویر بنی ہوئی ہو، تو وہ چونکہ روندنے اور توہین والی جگہ پر ہے، اس لئے ایسی فٹبال کو استعمال کرنے کی گنجائش ہے، لیکن یہ اجازت صرف استعمال کی حد تک ہے، جہاں تک اس تصویر کے بنانے کا تعلق ہے، تو اس کا حکم یہ ہے کہ ایسی جگہ پر بھی جاندار کی تصویر بنانا جائز نہیں ہے، لہذا فٹبال پر جاندار کی تصویر بنانا شرعا جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 2107)
عن القاسم انه سمع عائشة تقول دخل علی رسول اللّٰه صلی اللّٰه عليه وسلم وقد سترت سهوة لی بقرام فيه تماثيل فلما راه هتكه وتلون وجهه وقال ا عائشة اشد الناس عذابا عند اللّٰه يوم القيامة الذين يضاهون بخلق اللّٰه قالت عائشة فقطعناه فجعلنا منه وسادة او و سادتين
رد المحتار: (677/1، ط: سعید)
و ظاهر كلام النووي في شرح مسلم الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها اه فينبغي أن يكون حرامًا لا مكروهًا إن ثبت الإجماع أو قطعية الدليل بتواتره اه كلام البحر ملخصًا
و فیه ایضا: (689/1، ط: سعید)
ہٰذا کله في اقتناء الصورۃ، أما فعل التصویر فہو غیر جائزٍ مطلقًا؛ لأنہ مضاہاۃ لخلق اللّٰہ تعالیٰ کما مر۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی