عنوان: اجتماعی قربانی کے نظم کے متعلق چند اہم سوالات(9672-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! زید اپنے ایک دینی ادارہ میں ہونے والی اجتماعی قربانی کے لئے اپنی طرف سے ایک گائے خریدتا ہے، بعد میں حصہ داروں سے حصہ کی ایک متعین رقم لے کر قربانی والے دن میں گوشت کا باقاعدہ وزن کرکے تقسیم کرکے گوشت دیتا ہے، لیکن سری پائے کو وزن میں شامل نہیں کرتا، سری تو کوئی نہیں لیتا، تاہم پائے جو نہیں مانگتا، اسے نہیں دیتا، اور جو مانگتا ہے، اسے دے دیتا ہے، پایا ہر ایک شریک کے حصہ میں نصف کے قریب آتا ہے، لیکن جسے چاہتا ہے، زیادہ بھی دے دیتا ہے، اس طرح جو سری پائے بچ جاتے ہیں، وہ اپنے اور ادارہ پر خرچ کرلیتا ہے، کھال ادارہ رکھ لیتا ہے، حصہ داروں کی جانب سے صراحة وکنایة اس کی اجازت ہوتی ہے، اسی طرح حصہ کی رقم میں سے قیمت اور کٹائی وغیرہ کا خرچہ کاٹ کر جو رقم بچ جاتی ہے، وہ ادارہ کی سروس چارجز کی مد میں سمجھ کر ادارہ پر خرچ کردیتا ہے۔
مفتی صاحب! اس ساری تفصیل کے بعد عرض یہ ہے کہ حال ہی میں ماہنامہ البلاغ میں جو اجتماعی قربانی کی غلطیاں شائع ہوئی ہیں، اسکی رو سے ہم اپنا اجر ضائع ہونے سے بچانے کیلئے آپکی رہنمائی چاہتے ہیں کہ ہم اپنے معاملات کس طرح درست کریں؟ براہ کرم ہماری رہنمائی فرمائیں۔

جواب: 1. سوال میں پوچھی گئی صورت میں ادارے اور شرکاء کے درمیان دو معاملات ہو رہے ہیں، ایک بیع کا اور دوسرا توکیل (وکالت) کا، دونوں معاملات کو آپس میں خلط ملط نہیں کرنا چاہیے، پہلے بیع کا معاملہ مکمل ہونے کے بعد ادارہ شرکاء کو قربانی کا جانور فروخت کرکے اس کا قبضہ دیدے، اس کے بعد شرکاء ادارے کو قربانی کے لئے وکیل بنا سکتے ہیں۔
2. آپ کو چاہیے کہ حصے بناتے وقت پائے بھی سب کے حصوں میں شامل کرلیں، پھر اگر کوئی قبضہ کرنے کے بعد اپنی مرضی سے نکال لے، تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہوگا۔
3. جانور کی قیمت اور دیگر اخراجات الگ سے بیان کردینے کے بعد شرکاء سے کھال اور اخراجات سے بچ جانے والی رقم کے متعلق پیشگی اجازت لے لی جائے، تاکہ کسی قسم کا شبہ باقی نہ رہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الدار قطني: (424/3، ط: مؤسسة الرسالة)
عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ ان رسول ﷲ ﷺ قال لایحل مال امری مسلم الا بطیب نفسہ۔

الهندية: (کتاب البیوع، الباب الرابع عشر في المرابحة)
"المرابحۃ بیع بمثل الثمن الأول وزیادۃ ربح -إلی قولہ- والکل جائز".

الھدایة: (185/3، ط: مکتبة رحمانیة)
کل عقد جاز ان یعقدہ الانسان بنفسہ، جاز ان یوکل بہ غیرہ.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1165 Jul 05, 2022
ijtimai / ejtemai qurbani k / kay nazam k / kay mutaliq chand aham sawalat

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Qurbani & Aqeeqa

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.