عنوان: جناب رسول اللہ ﷺ عیدین کی نماز کس وقت پڑھایا کرتے تھے؟ (9681-No)

سوال: مفتی صاحب ! آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عیدین کی نماز کس وقت پڑھاتے تھے؟ وضاحت فرمادیں مہربانی ہوگی۔

جواب: احادیث مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺعیدین کی نماز سورج طلوع ہو کر ایک نیزہ کے بقدر بلند ہونے کے بعد (یعنی اشراق کے وقت) سے زوال سے پہلے تک پڑھایا کرتے تھے۔
حضرت جندب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺ ہمیں عیدالفطر کی نماز دو نیزے کے برابر سورج ہونے پر پڑھاتے اور عیدالاضحی کی نماز اس وقت پڑھاتے جب سورج ایک نیزہ پر ہوتا۔
(التلخيص الحبير لابن حجر العسقلاني، 196/2،ط:دار الكتب العلمية)
صحابی ٔ رسول ﷺ حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ لوگوں کے ساتھ عید الفطر یا عید الاضحی کے دن نکلے، تو انہوں نے امام کے دیر کرنے کو ناپسند کیا اور کہا: ہم تو اس وقت عید کی نماز سے فارغ ہو جاتے تھے اور یہ اشراق پڑھنے کا وقت تھا۔
(سنن أبي داود،رقم الحدیث: 1135،ط: دار الرسالة العالمية)
حضرت ابوالحریث رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ ﷺنے عمرو بن حزم کو خط لکھا، جب وہ نجران میں تھے کہ وہ عیدالاضحی میں جلدی اور عیدالفطر میں تاخیر کریں اور لوگوں کو (خطبہ میں) نصیحت کریں۔
(السنن الكبرى للبيهقي،رقم الحديث: 6149 ،ط: دار الكتب العلمية)
حضرت ابو عمیر بن انس بن مالک رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے میری انصاری پھوپھی نے خبر دی کہ جناب رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں رمضان کی آخری رات میں چاند لوگوں پر مخفی ہوگیا (نظر نہیں آیا) لوگوں نے روزے کی حالت میں صبح کی (یعنی سب نے روزہ رکھا) زوالِ آفتاب کے بعد لوگوں نے آپ ﷺ کے سامنے گواہی دی کہ انہوں نے گذشتہ رات چاند دیکھا ہے، تو آپ ﷺ نے لوگوں کو افطار(روزہ توڑنے) کا حکم دیا، تو لوگوں نے اسی وقت افطار کیا، اگلے روز صبح آپ ﷺ لوگوں کو (عیدگاہ کی طرف لے کے) نکلے اور انہیں عید کی نماز پڑھائی۔
(شرح معاني الآثار:(رقم الحديث: 2273،ط: عالم الكتب)
پہلی تین روایات سے عیدین کی نماز کے ابتدائی وقت کا پتہ چلتا ہے اور چوتھی روایت سے عیدین کی نماز کے آخری وقت کا پتہ چلتا ہے، کیونکہ جب آپ کے سامنے زوال کے بعد گواہی دی گئی، تو آپ نے اس وقت روزہ افطار کرنے کا حکم دیا، لیکن اس وقت عید کی نماز نہیں پڑھی، بلکہ اگلے روز صبح تک عید کی نماز کو مؤخر فرمایا، جس سے ثابت ہوا کہ زوال کے بعد عید کی نماز جائز نہیں۔
خلاصہ کلام:
جناب رسول اللہ ﷺعیدین کی نماز سورج طلوع ہو کر ایک نیزہ کے بقدر بلند ہونے کے بعد (یعنی اشراق کے وقت) سے زوال سے پہلے تک پڑھایا کرتے تھے۔
واضح رہے کہ ایک نیزہ کی مقدار تقریباً دس منٹ ہے اور دو نیزہ کی مقدار بیس منٹ ہے،لہذا طلوعِ آفتاب کے دس منٹ بعد اشراق کا وقت شروع ہوجاتا ہے، البتہ زیادہ احتیاط بیس منٹ بعد پڑھنے میں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن أبي داود: (رقم الحدیث: 1135، ط: دار الرسالة العالمية)
حدثنا أحمد بن حنبل، حدثنا أبو المغيرة، حدثنا صفوان، حدثنا يزيد بن خمير الرحبي، قال:خرج عبد الله بن بسر صاحب رسول الله - صلى الله عليه وسلم - مع الناس في يوم عيد فطر، أو أضحى، فأنكرإبطاء الإمام، فقال: إنا كنا قد فرغنا ساعتنا هذه، وذلك حين التسبيح۔

التلخيص الحبير لابن حجر العسقلاني: (196/2، ط: دار الكتب العلمية)
وفي كتاب الأضاحي للحسن بن أحمد البنا من طريق وكيع عن المعلى بن هلال عن الأسود بن قيس عن جندب قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يصلي بنا يوم الفطر والشمس على قيد رمحين والأضحى على قيد رمح۔

السنن الكبري للبيهقي: (رقم الحديث: 6149، ط: دار الكتب العلمية)
أخبرنا أبو زكريا بن أبي إسحاق في آخرين قالوا: ثنا أبو العباس محمد بن يعقوب , أنبأ الربيع بن سليمان، أنبأ الشافعي، أنبأ إبراهيم بن محمد، أخبرني أبو الحويرث: " أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كتب إلى عمرو بن حزم وهو بنجران: " عجل الأضحى، وأخر الفطر، وذكر الناس "

شرح معاني الآثار: (رقم الحديث: 2273، ط: عالم الكتب)
حدثنا فهد ، قال: ثنا عبد الله بن صالح , قال: ثنا هشيم بن بشير ، عن أبي بشر جعفر بن إياس , عن أبي عمير بن أنس بن مالك ، قال: أخبرني عمومتي من الأنصار: «أن الهلال خفي على الناس في آخر ليلة من شهر رمضان في زمن النبي صلى الله عليه وسلم فأصبحوا صياما فشهدوا عند النبي صلى الله عليه وسلم بعد زوال الشمس ، أنهم رأوا الهلال الليلة الماضية. فأمر رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس بالفطر , فأفطروا تلك الساعة ، وخرج بهم من الغد ، فصلى بهم صلاة العيد

إعلاء السنن: (123/8، ط: مکتبة امدادية)
قلت: فيه دلالة على أن العيد لا تصلى بعد زوال الشمس لأن الركب شهدوا عند النبی ﷺ أنهم رأوا الهلال، فأمر الناس بالفطر، ولم يصل العيد تلك الساعة، بل أخرها إلى الغد، فدل على عدم جوازها بعد الزوال، وإلا لما أخرها إلى الغد. وقد عرفت إجماع الفقهاء على أن العيد لا تصلى قبل طلوع الشمس. والحديث يدل على عدم صحتها بعد الزوال، فكان وقتها من الطلوع إلى الزوال.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1082 Jul 18, 2022
janab e rasoolullah salalahu alihe wasalam eidein / eidain ki nama kis waqt parhaya karte they

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Eidain Prayers

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.