عنوان: بیع نامہ کی مدت پوری ہونے سے پہلے موت کی صورت میں زمین کا حکم(9703-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ ہمارے دوست کے والد نے زمین کا سودا 2.50000 روپے بھیگا کیا تھا، اور بیع نامہ پر ساڑھے چار لاکھ روپے لیے تھے، اور بیع نامہ کا چھ مہینے کا وقت دیا تھا، لیکن انکے والد کا انتقال ہوگیا ہے، اب وہ زمین بچوں کے نام پر ہے، تو کیا اب بچے اس کو نیا ریٹ طے کرکے دیں یا اسی ریٹ پر دیں، اس لیے کہ اب وہ بچوں کی وراثت ہے، اب اس میں بچوں کے لیے شرعی اعتبار سے کیا حکم ہے؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر والد صاحب نے زمین کی خرید و فروخت کا ایجاب و قبول کرکے حتمی طور پر سودا کر لیا تھا، تو اب وہ زمین والد صاحب کی ملکیت سے نکل کر خریدار کی ملکیت میں چلی گئی ہے، اس لئے اب والد صاحب کے ساتھ طے شدہ ریٹ کے مطابق ہی ورثاء کو ادائیگی کی جائے گی۔
البتہ اگر والد صاحب سے سودے کی صرف بات ہوئی تھی، اور حتمی ایجاب و قبول نہیں ہوا تھا، تو شرعی لحاظ سے یہ وعدہ بیع ہے۔
ایسی صورت میں بچوں کیلئے مناسب ہے کہ والد صاحب کے کیے گئے وعدے کے مطابق اسی ریٹ پر حتمی سودا کرلیں، لیکن چونکہ اس صورت میں اب زمین کے مالک مرحوم کے شرعی ورثاء ہیں، اس لئے اگر وہ کسی وجہ سے نیا ریٹ طے کرکے زمین بیچنا چاہیں، تو ایسا کرنا شرعاً جائز ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

فقه البیوع: (56/1، ط: مکتبة معارف القرآن کراتشي)
ان عقد البیع یتم بتمام الایجاب والقبول وھذا امر لا یختلف فیه اثنان.

و فیه ایضا: (63/1، ط: مکتبة معارف القرآن کراتشي)
ذھب الحنفیة والمالکیة الی ان العقد یلزم الطرفین بمجرد تمام الایجاب والقبول ولا یکون لاحدھما الخیار فی فسخه الا بخیار الشرط الخ.

و فیه ایضا: (93/1، ط: مکتبة معارف القرآن کراتشي)
الوعد الملزم بالبیع لیس بیعا.

واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 393 Jul 21, 2022

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Business & Financial

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.