resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: پریشانی کی صورت میں کیا کرنا چاہیے؟(9732-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! اگر زندگی میں کوئی پریشانی، آزمائش (معاشی یا معاشرتی) در پیش ہو جائے، تو اس سے ڈِیل کرنے کی اسلامی تعلیمات کیا ہیں؟ عمومی طور پر کوئی وظائف میں لگ جاتا ہے، کوئی عاملوں اور نجومیوں کی طرف نکل پڑتا ہے وغیرہ وغیرہ، ہر کوئی مصیبت سے نکلنا چاہتا ہے، بعض اوقات بندہ دعا، استغفار سب کر رہا ہوتا ہے، لیکن مسئلہ حل نہیں ہوتا، ان چیزوں سے متعلق قرآن وحدیث میں کیا رہنمائی ہے؟ براہ کرم تفصیل سے آگاہ فرمائیے۔

جواب: انسان کی زندگی میں کبھی راحت و سکون ہوتا ہے اور کبھی کوئی غم اور پریشانی، اسلام نے دونوں صورتوں میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے۔
جناب رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: مومن کا معاملہ عجیب ہے، اس کے تمام معاملات اس کے لیے خیر ہوتے ہیں اور یہ بات مومن کے سوا کسی اور کو میسر نہیں۔
اسے خوشی اور خوشحالی ملے تو شکر کرتا ہے، اور یہ اس کے لیے اچھا ہوتا ہے اور اگر اسے کوئی نقصان پہنچے تو ( اللہ کی رضا کے لیے ) صبر کر تا ہے، یہ (بھی) اس کے لیے بھلائی ہوتی ہے۔
(صحیح مسلم ،حدیث نمبر:2999)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ راحت و سکون کی حالت میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے اور مصیبت و پریشانی والی حالت میں صبر سے کام لینا چاہیے۔
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
اور اللہ تعالی سے مدد طلب کرو صبر اور نماز کے ذریعے۔
(سورہ البقرہ، آیت نمبر:45)
حدیث شریف میں آتا ہے:
جناب رسول اللہ ﷺ کو جب غمگین کرنے والا کوئی معاملہ درپیش ہوتا یا کوئی غم لاحق ہوتا، تو آپ نماز کی طرف متوجہ ہوتے۔
(ابو داؤد، حدیث نمبر:1319)
اس لیے کسی بھی پریشانی میں اصل یہ ہے کہ انسان سب سے پہلے اپنی کمائی پر غور کرے، اس کے ساتھ ساتھ اللہ تعالی کی طرف متوجہ ہو، گناہوں سےتوبہ و استغفار کرے، صدقہ کا اہتمام کرے، اور صلاۃ الحاجت پڑھ کر دعا کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرۃ، الایة: 45)
وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ وَإِنَّهَا لَكَبِيرَةٌ إِلَّا عَلَى الْخَاشِعِينَo

صحیح مسلم: (رقم الحدیث: 2999، ط: دار احیاء التراث العربي)
عن عبد الرحمن بن أبي ليلى، عن صهيب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عجبا لأمر المؤمن، إن أمره كله خير، وليس ذاك لأحد إلا للمؤمن، إن أصابته سراء شكر، فكان خيرا له، وإن أصابته ضراء، صبر فكان خيرا له.

سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 1319، ط: دار الرسالة العالمية)
عن حذيفة قال: كان النبي - صلى الله عليه وسلم - إذا حزبه أمر صلى.

المنهل العذب المورود شرح سنن الإمام أبي داود: (248/7، ط: مطبعة الاستقامة)
(قوله إذا حزبه أمر صلى) بفتح الحاء المهملة والزاي الموحدة ويقال حزبه أمر يحزبه من باب قتل إذا أصابه. وفي رواية حزنه بالنون بدل الموحدة أي كان صلى الله تعالى عليه وعلى آله وسلم إذا نزل به همّ صلى لأن الصلاة تعين على دفع النوائب وتفريج الكروب قال الله تعالى (يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ)
(فقه الحديث) دل الحديث على أنه ينبغي لمن نزل به كرب وهمّ أن يفزع إلى خدمة مولاه بالصلاة. ومنه أخذ بعضهم ندب صلاة المصيبة وهي ركعتان عقبها وكان ابن عباس يفعل ذلك ويقول نفعل ما أمرنا الله به بقوله (وَاسْتَعِينُوا بِالصَّبْرِ وَالصَّلَاةِ) ومثل الصلاة في ذلك الذكر والدعاء فقد كان النبي صلى الله تعالى عليه وعلى آله وسلم إذا حزبه أمر قال لا إله إلا الله الحليم الكريم سبحان الله رب العرش العظيم الحمد لله رب العالمين رواه أحمد عن عبد الله بن جعفر بإسناد حسن (والحديث) أخرجه أحمد.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

pareshani ki sorat me / may kia karna chahiye?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications