سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! نماز پڑھتے ہوئے کوئی شخص قریب سے گزرے، تو کیا اس کو نماز کے دوران راستہ دینا جائز ہے، جبکہ جگہ تنگ ہو اور وہ گزر نہ سکتا ہو؟
جواب: اگر گزرنے والا کہے کہ مجھے راستہ دے دو اور نمازی اس کی تعمیل میں فورا ایک طرف ہو جائے، تو ایسی صورت میں نماز فاسد ہو جائے گی، البتہ گزرنے والے کے کہے بغیر ہی راستے دینے کیلئے معمولی سا ایک طرف کھسک جائے، تو نماز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، نماز ہو جائے گی۔
یہ بات واضح رہے کہ کھلی جگہ ہونے کے باوجود ایسی جگہ نماز پڑھنا، جہاں سے گزرے بغیر چارہ کار نہ ہو، ایسی صورت میں اگر گزرنے والا آدمی راستہ نہ ہونے کی وجہ سے نمازی کے سامنے سے گزرے، تو اس کا گناہ نمازی کو ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
رد المحتار: (377/2، ط: مکتبة رحمانیة)
وقال ط: لو قیل بالتفصیل بین کونه امتثل امر الشارع فلا تفسد وبین کونه امتثل امر الداخل مراعاۃ لخاطرہ من غیر نظر لامر الشارع فتفسد لکان حسنا.
و فیه ایضاً: (481/2، ط: مکتبة رحمانیة)
الثانیة: مقابلتھا وھی ان یکون المصلی تعرض للمرور، والمار لیس له مندوحة عن المرور فیختص المصلی بالاثم دون المار.
واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص،کراچی