سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! کیا عورت کا نام اس کی لکھی ہوئی کتابوں پر شائع کرایا جاسکتا ہے؟ یا اہلیہ یا بنت کرکے لکھنا ہوگا؟ شریعت کی نظر میں اسکی کیا حیثیت ہے؟
جواب: شریعتِ مطہرہ میں عورت کے نام کا کوئی پردہ نہیں ہے، اگر عورتوں کے نام کا پردہ ہوتا، تو ازواجِ مطہرات، صحابیات اور نبی ﷺ کی بیٹیاں رضوان اللہ علیھن اجمعین اس کی زیادہ مستحق ہوتیں کہ ان کے نام کو چھپایا جاتا، جبکہ آج ان مقدس اور پاکیزہ ہستیوں کے نام امت میں مشہور و معروف ہیں، نیز خود قرآنِ کریم میں حضرت مریم کا نام موجود ہے، لہذا درج بالا تمہید کو مد نظر رکھتے ہوئے ضرورت کے موقع پر عورت کا نام لکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (آل عمران، الایة: 45)
إذ قالت الملائكة يا مريم إن الله يبشرك بكلمة منه اسمه المسيح عيسى ابن مريم وجيها في الدنيا والآخرة ومن المقربين o
کذا فی فتاوي دار العلوم دیوبند: رقم الفتوي: 2283=1875/ب
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی